پیغمبر اسلام کا غیر مسلموں کے ساتھ برتاؤ
رحمت اللعالمین حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت تمام عالم کے لیے نمونہ اور قابلِ تقلید ہے، جس سے دنیا کا کوئی بھی فرد بآسانی رہنمائی حاصل کرسکتا ہے۔ آپ نے انسانیت کی بنیاد پر غیر مسلموں کے ساتھ بھی حسنِ سلوک کا مظاہرہ کیا۔
آج کے پُرآشوب دور میں یہ پروپیگنڈا بڑے زور و شور سے کیا جا رہا ہے کہ اسلام اور اس کے ماننے والے دوسرے مذاہب والوں کو برداشت نہیں کرتے۔ یہ ایک گمراہ کن پروپیگنڈا ہے جس کا حقیقت سے کوئی واسطہ نہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لیے ایک عالمی سازش رچی جارہی ہے۔
اسلام درحقیقت سلامتی والا مذہب ہے۔ اس کا دامنِ رحمت تمام کائنات پر محیط ہے۔ اسلام اپنے ماننے والوں کو ہمیشہ سخت تاکید کرتا چلا آیا ہے کہ اے لوگو! دیگر اقوام اور اہلِ مذاہب کے ساتھ مساوات، ہمدردی، سالمیت، استحکام، غم خواری اور رواداری کا معاملہ کرو۔ حتیٰ کہ ان کے ساتھ بھی اچھا برتاؤ کرو جو تمہارے دشمن ہیں، تاکہ وہ تمہارا اخلاق دیکھ کر دینِ اسلام کی طرف مائل ہوں۔
اسلام کی تعلیم یہ نہیں ہے کہ اگر غیر مسلموں کی ایک قوم مسلمانوں سے برسرِ پیکار ہے تو تمام غیر مسلموں کو بلاتمیز ایک ہی نظریے سے دیکھا جائے۔ ایسا کرنا حکمت و انصاف کے خلاف ہوگا۔ دیگر مذاہب یا اقوام کے کچھ لوگ اگر مسلمانوں سے سخت عداوت اور دشمنی بھی رکھتے ہوں، تب بھی اسلام نے ان کے ساتھ رواداری کی تعلیم دی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
’’اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ، فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَیْنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ‘‘ (سورۃ حم السجدہ)
ترجمہ: برائی کا بدلہ بھلائی سے دو، پھر وہ شخص جس کے ساتھ تمہاری دشمنی ہے وہ تمہارا گرم جوش دوست بن جائے گا۔
اسلام دراصل دینِ محبت ہے۔ جس طرح ربّ العالمین کی صفات بے شمار اور لامحدود ہیں، اسی طرح رحمت اللعالمین کے اوصاف و کمالات کے بھی بے شمار پہلو ہیں جو آپ کے ننانوے اسمائے متبرکہ سے ظاہر ہیں۔ ان سب میں ایک ہی شان جھلکتی ہے کہ آپ سراپا محبت و رحمت ہیں۔ آپ کی فطرت میں ودیعت کردہ یہ جذبۂ محبت و شفقت صرف مسلمانوں کے لیے ہی نہیں بلکہ کائناتِ عالم کے لیے ہے۔ گویا ہر زبان و مکان کی مخلوقِ خدا کو حضرت رحمت اللعالمین کے در سے محبت و رحمت کی خیرات ملتی ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ
’’لَقَدْ جَآءَکُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ، عَزِیْزٌ عَلَیْہِ مَا عَنِتُّمْ، حَرِیْصٌ عَلَیْکُمْ، بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ‘‘ (سورۃ التوبہ)
ترجمہ: بے شک تمہارے پاس تم ہی میں سے ایک رسول تشریف لائے، تمہاری مشقت ان پر شاق گزرتی ہے، وہ تمہارے لیے بڑے طالب و مشتاق ہیں اور مومنوں کے لیے نہایت شفیق و مہربان ہیں۔
حضرت رحمت اللعالمین کا غیر مسلموں کے ساتھ حسنِ سلوک مختلف واقعات میں نمایاں ہے، حضرت بلال حبشی سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے پہلی مرتبہ حضور پاک کو کس طرح دیکھا؟
حضرت بلال فرماتے ہیں کہ
میں ایک غریب غلام تھا جو حبشہ سے مکہ آیا تھا۔ غلاموں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک عام تھا۔ ایک بار مجھے سخت بخار ہوا اور میں بالکل کمزور ہوگیا۔ میرا مالک سختی کے باوجود مجھے کام پر مجبور کرتا رہا۔ ایک رات سردی اور بخار کی شدت میں جب میں جَو پیس رہا تھا، اچانک دروازے پر دستک ہوئی۔ ایک نہایت نورانی چہرے والے شخص اندر آئے اور پوچھا: ’’جوان! کیوں روتے ہو؟‘‘ میں نے جھنجھلا کر کہا: ’’جاؤ اپنا کام کرو، پوچھنے والے تو بہت آتے ہیں مگر مدد کوئی نہیں کرتا۔‘‘ وہ خاموشی سے لوٹ گئے۔
کچھ ہی دیر میں وہی شخص واپس آئے، ایک ہاتھ میں گرم دودھ اور دوسرے میں کھجوروں کی تھیلی تھی۔ مجھے دیتے ہوئے فرمایا: ’’یہ کھا کر آرام سے سو جاؤ۔‘‘ میں نے کہا: ’’جَو کون پیسے گا؟ اگر آج نہ پیسے تو مالک سزا دے گا۔‘‘ آپ نے فرمایا: ’’تم سو جاؤ، یہ کام میں کر دوں گا۔‘‘
پھر پوری رات وہ نورانی شخصیت ایک غلام کے لیے چکی پیستے رہے۔ وہ شخصیت اور کوئی نہیں بلکہ رحمت اللعالمین صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ یہی وہ لمحہ تھا جس نے حضرت بلال کو ہمیشہ کے لیے عاشقِ رسول بنا دیا۔
اسی طرح وہ بوڑھی عورت جو حضور کے راستے میں روز کوڑا پھینکتی تھی، جب بیمار ہوگئی تو حضور اس کی عیادت کے لیے تشریف لے گئے۔ اس اخلاقِ کریمانہ نے اس کے دل کی بیماری بھی دور کردی۔
فتح مکہ کے موقع پر حضرت سعد بن عبادہ نے اعلان کیا کہ ’’آج انتقام کا دن ہے!‘‘ یہ جملہ حضور کے کانوں تک پہنچا تو آپ نے فرمایا کہ
’’لَا، الْیَوْمَ یَوْمُ الْمَرْحَمَۃِ‘‘
(نہیں، آج تو رحمت کا دن ہے۔)
کائناتِ انسانی میں محبت، رحمت، شفقت اور عفو و درگزر کا یہ عالم کہ دشمنوں کے مقابلے میں بھی رحمت کے دروازے کھلے رہیں، صرف ایک ہی ہستی کے حصے میں آیا اور وہ ہیں نبی آخرالزماں حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم۔ آپ کا ہر حکم اور ہر عمل سراپا محبت، رحمت اور انصاف سے لبریز ہے۔
اگر اسلام کا تعلق دہشت گردی سے ہوتا تو سب سے پہلے وہ بوڑھی عورت قتل کی جاتی جو روز حضور پر کوڑا پھینکتی تھی۔ لیکن اسلام اور رسولِ اسلام کی تعلیم محبت، شفقت اور انسانیت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے دشمنوں کو بھی دوست بنایا اور آج تک دلوں کو فتح کر رہا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.