تذکرہ حضرت حاجی شاہ سیف اللہ ابوالعلائی
حضرت حاجی سید شاہ سیف اللہ ابوالعلائی مدظلہٗ مشہور صوفی شاعر حضرت شاہ اکبرؔ داناپوری کے لکڑپوتے اور خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ، داناپور کے موجودہ سجادہ نشین ہیں۔ آپ نہایت عالی مرتبت، حاضر جواب، خوش طبع اور عمدہ مزاج کے مالک ہیں۔ وسیع النظر اور دوراندیش، ہمت و جواں مردی اور معاملہ فہمی کے کامل نمونہ ہیں۔ روشن مزاج کے ساتھ روشن خیال، حساس طبع اور روحانی ذوق رکھتے ہیں۔
ابتدائی زندگی میں والدہ ماجدہ کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد آپ کو الہ آباد میں پھوپھی نے پرورش و تربیت دی۔ اپنے ماموں حضرت حکیم سیّد شاہ عزیز احمد ابوالعُلائی (سجادہ نشیں : خانقاہ حلیمیہ ابوالعُلائیہ، الہ آباد) کی خدمت میں تعلیم و تربیت کا سلسلہ جاری رہا۔ ابتدائی علوم مدرسہ انوار العلوم، الہ آباد سے حاصل کیے، اور بعد میں بڑے بھائی ڈاکٹر سیّد شاہ شمیم احمد گوہرؔ کے ساتھ جامعہ اشرفیہ، مبارک پور میں داخلہ لیا۔ وہاں ذی علم ہستیاں، جیسے مفتی شریف الحق امجدی اور مفتی عبدالمنان اعظمی، کی صحبت میں بیٹھ کر علوم دین و شرع حاصل کیے۔
مفتی شریف الحق امجدی آپ کو بے حد عزیز رکھتے اور سیفی میاں کے لقب سے مخاطب کرتے۔ عصری علوم کے لیے آپ نے آر، ایس، بی، این اسکولز اور مظفرپور میں ہائی اسکول تک تعلیم حاصل کی، اور میٹرک پاس کیا۔ اس کے بعد بی اے، بی ایس کالج، داناپور سے فارغ التحصیل ہوئے۔
حضرت شاہ سیف اللہ ابوالعلائی ایک بہترین انسان، خوش مزاج، قوم کے درد مند، اور ہر محفل کے دلنشیں رہنما ہیں۔ آپ کی شخصیت ہر سطح کے لوگوں کے لیے قابل رشک ہے: سیاسی رہنما ہوں یا علما و فضلاء، سب آپ سے متاثر ہیں۔ روحانیت و عرفانیت کے شوقین، تاریخ و تذکرہ کے دلدادہ، اور دل میں مذہبی جوش و ولولہ کے مالک ہیں۔ آپ کی گفتگو پُر کشش اور دل کو چھو لینے والی ہے، اور فراخدلی و سخاوت آپ کا پسندیدہ عمل ہے۔
16 ربیع الثانی 1422ھ، موافق 8 جولائی 2001ء کو آپ خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ، داناپور کے مسندِ رشدو ہدایت پر جلوہ افروز ہوئے۔ 2004ء میں آپ حج بیت اللہ کے شرف سے بھی مشرف ہوئے۔ آپ نے اپنے عہدِ سجادگی میں ہندوستان کے متعدد علاقوں میں خانقاہوں، مدارس اور درگاہوں کی تعمیر و ترقی کا کام انجام دیا، جس میں آگرہ، گوالیار، بھنڈ، الہ آباد، دہلی، کشن گنج، ارریہ، پورنیہ، کٹیہار، بنگال اور پٹنہ شامل ہیں۔ بیرونِ ملک بھی آپ کے عقیدتمند و مریدین موجود ہیں۔
خصوصاً کشن گنج کے پس ماندہ علاقے میں جامعہ ظفریہ کی بنیاد رکھی، جو علم و فضل کا ایک ممتاز مرکز ہے۔ داناپور میں حضرت اکبرؔ کی خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ، مہمان خانہ، درگاہ مخدوم سجاد و حضرت اکبرؔ، حجرہ اکبری آگرہ، خانقاہ چشتیہ، بشن پور اور کشن گنج کی از سرنو تعمیر بھی آپ نے کی۔ یہ سلسلہ آج روز افزوں ترقی پر ہے۔
حضرت شاہ سیف اللہ ابوالعلائی نے حضرت شاہ اکبرؔ داناپوری کی علمی، ادبی اور تحقیقی خدمات کی نشر و اشاعت کا بھی سلسلہ جاری رکھا تاکہ قارئین کو بہار کے عظیم صوفی کی شخصیت اور ان کی کتب سے آشنائی حاصل ہو۔
آباد رہے ساقی دائم تیرا میخانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.