Font by Mehr Nastaliq Web

مقدمہ : ’’التماس‘‘ کا تفصیلی مطالعہ

ریان ابوالعلائی

مقدمہ : ’’التماس‘‘ کا تفصیلی مطالعہ

ریان ابوالعلائی

MORE BYریان ابوالعلائی

    دلچسپ معلومات

    حضرت شاہ اکبر داناپوری کا رسالہ ’’التماس‘‘ کا تفصیلی مطالعہ۔

    سلسلۂ نقشبندیہ ابوالعلائیہ کا دائرہ اس قدر وسیع و عریض ہے کہ اسے سمیٹنا یا ایک جگہ تحریر کر دینا یہ ایک بڑا مشکل کام ہے، اس کا دامن اس قدر وسیع ہے کہ اس کا ہر ایک موضع کئی جلد کا متلاشی ہے، وحدت الوجود یا وحدت الشہود پر ہی سیکڑوں صفحات خرچ ہوسکتے ہیں، حضرت شاہ محمد اکبرؔ ابوالعُلائی داناپوری نے اس میں نہایت قیمتی اور ضروری موضوع کو ایک جگہ جمع کیا ہے جو ۴۰؍ التماس پر مشتمل ہے۔ اس میں شریعت و طریقت کا بیان، مراتبِ صحابہ و اہلِ بیت، مراتبِ شیخ، صحبتِ شیخ، مرید کے لیے ضروری احکام، اوراد و وظائف، نماز و روزہ کی پابندی، حج و زکوٰۃ کی ادائیگی، آدابِ زیارتِ قبور، صدق و صفا، حیا، شجاعت اور عدل، نماز کی تفصیلات، روزوں کی تفصیلات، تہجد کی پابندی، بحث و مباحثہ اور مناظرہ سے کنارہ کشی، تلاوتِ قرآن، نظر، دل، خواب، غیبت، ذکر، مراقبہ، عرس، سماع، تقلید، غذا اور بعض ضروری موضوعات کا انتخاب شامل ہے۔

    تصوف محض مذہب نہیں بلکہ دماغ کی اعلیٰ کیفیت کا نام ہے، تصوف ایک دوسرے کو ملانے والی اہم طاقت ہے، یہ کبھی نہ ختم ہونے والا ترانہ ہے جس نے پوری دنیا پر جادو کر رکھا ہے۔ اب جبکہ دنیا اسلامی تعلیمات کی روح یعنی تصوف کی جانب واپس لوٹنے کے لیے بے قرار ہے اور اس کے دامن میں اخلاق و آداب کا پیغام اور اپنے مسائل کا حل ڈھونڈ رہی ہے تو ہماری بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ کتابوں میں دفن صوفیوں کی تعلیمات کو عام کریں اور اسے دنیا تک پہنچائیں۔

    بہار میں حضرت مخدومِ جہاں شیخ شرف الدین احمد یحییٰ منیری اور سلسلۂ ابوالعلائیہ کے بزرگوں کی تعلیمات کا زیادہ اثر رہا ہے، کیوں کہ یہاں انہی بزرگوں کا سلسلہ سب سے زیادہ رائج ہوا اور ان کے بعد ہر طرف ان سلسلوں کو فروغ حاصل ہوا۔ حضرت مخدوم کی ’’اورادِ شرفی‘‘ اور حضرت اکبر کا رسالہ ’’التماس‘‘ اور اپنے صاحبزادے حضرت شاہ محمد محسنؔ ابوالعلائی داناپوری کو لکھے گئے تقریباً ۳۰؍ نصیحت نامے اس سلسلے کی اہم کڑی ہیں۔

    اس رسالہ میں بعض جگہ سختی سے بے راہ روی اور شعرا کی عشقیہ شاعری پر متنبہ فرمایا تو اکثر جگہ پیار و محبت سے مخاطب ہوئے۔ الغرض رسالہ کوزہ میں سمندر کے مثل ہے، ہر کچھ ہے جو طالب کا مقصود ہے۔ افادۂ عام کے لیے رسالہ ’’التماس‘‘ کے دو اقتباس پیش خدمت ہیں۔ حضرت اکبر فرماتے ہیں کہ

    ’’اگر آپ لوگوں سے کسی مسئلہ میں غلطی ہو جائے اور کوئی پڑھا لکھا آدمی آپ کو اس سے مطلع کرے تو فوراً اس سے اعتراف کرو، نفسانیت سے لڑائی جھگڑے کی بنیاد نہ قائم کرو اور مناظرہ سے بہت بچو، اس کو علمائے کرام کی ذات پر چھوڑو، تم اتنا ہی جواب دے دو کہ ہم مناظر نہیں۔ اگر تم فن مناظر میں یدِّ طولیٰ رکھتے ہو اور جو شخص تم سے سماع کے باب میں استفسار کرے تو اس سے کہہ دو کہ آپ حضرت امام غزالی اور حضرت امام عبداللہ یافعی کی تصنیف کو ملاحظہ فرما لیجیے، میرا اور آپ کا علم ان سے زیادہ نہیں ہے۔‘‘

    ایک جگہ لکھتے ہیں کہ

    ’’جس صوفی کو تہجد کا اہتمام نہیں وہ صوفی نہیں ہے۔‘‘

    ایک جگہ رقم طراز ہیں کہ

    ’’میرے نور نگاہو! دنیا کے مال کا لالچ نہ کرو، تمہاری عمریں تھوڑی اور تمہارا مال تھوڑا۔ تم کو صرف اس قدر حلال طریقہ سے حاصل کرنا چاہیے کہ کھانا کھا لو اور کپڑے پہن لو۔ تم نے اگر قارون کے برابر مال حاصل کیا تو اس کا نتیجہ کیا ہوگا؟ وہی ہوگا جو قارون کا ہوا۔‘‘

    دونوں نصیحتیں نوع انسانی کے لیے معراج ہیں۔ اول میں فروعی مسائل کو نزاعی بنا کر قومی ترقی کی راہ میں رکاوٹ بننے اور نفسانیت کے غلبے میں ’’میں نہ مانوں‘‘ کی رٹ لگانے والوں کو اقرارِ خطا کی تعلیم دی، تو دوسرے میں مال و دولت کی ذخیرہ اندوزی سے خود کو روک کر سکون و اطمینان کی زندگی کا سبق پڑھایا۔

    یہ رسالہ خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ، داناپور کے ہر مرید کے لیے ضروری ہے تاکہ روحانی غذا میسر ہو اور طریقت کے نکات سے آگاہی حاصل ہو۔

    تصوف میں یہ نہایت اہم اور ضروری موضوع ہے جسے ہر طالبِ حق کو پڑھنا چاہیے۔ حضرت اکبر نے اسے اپنے مریدین و متوسلین کے لیے تیار کیا تھا تاکہ وہ افراط و تفریط کا شکار نہ ہوں اور طریقت کے راستے کی دشواریوں کو بہت آسانی سے حل کرکے مرتبۂ حق تک پہنچ سکیں۔

    رسالہ ’’التماس‘‘ اشرف التواریخ جلد اول کے عقبی حصہ سے منسلک ہو کر طبع ہوا ہے۔ یہ صفحہ ۶۳۰؍ سے ۶۵۶؍ یعنی ۲۶؍ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کا اصل نام ’’التماس‘‘ ہے اور عام زبانوں میں اسے رسالہ ’’دین و نیا‘‘ کے نام سے بھی جانا گیا۔ اس کی اشاعت حضرت اکبر کے مرید اور مطبع ’’آگرہ اخبار‘‘ (آگرہ) کے مالک خواجہ صدیق حسین ابوالعلائی اکبری کے زیرِ اہتمام ۱۳۲۲ھ موافق ۱۹۰۴ء میں ہوئی۔

    ہم نے کوشش کی ہے کہ ہر ہر التماس کو الگ الگ کرکے اس کی سرخی لگا دی جائے، الفاظ و معانی، اشعار و تراجم، تخریج و تحشیہ اور اس رسالہ کے حوالے سے بعض ضروری معلومات لکھ دیے گئے ہیں تاکہ قارئین کو کسی بھی طرح کی دشواری نہ ہو۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے