تبصرہ : فریدالدین یکتاؔ پر ایک سرسری نظر
ابھی حال کے پچاس برسوں پر نظر ڈالی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ بزرگوں کی نگارشات اور ان کی زندگی کے قیمتی لمحات کو یکجا کرنے کی ایک وسیع تر تحریک جاری ہے، ہر شخص اپنے اپنے اسلاف و اکابر کی قلمی کاوشوں کو منصۂ شہود پر لانے کی تگ و دو میں مصروف ہے، تاکہ نئی نسل ان کے حالاتِ زندگی سے آگاہ ہو سکے اور اپنی آئندہ زندگیوں میں ان سے روشنی حاصل کر سکے، بہار اس سلسلے کا ایک عظیم مرکز ہے، جہاں ہر طرف اس فکری و تہذیبی خدمت کا جذبہ نمایاں ہے۔
اسی سلسلے میں فریدالدین یکتاؔ کا سرمایۂ ریاض ڈاکٹر مصطفیٰ بلخی نے جمع کیا تھا جسے ان کے برادرِ گرامی ڈاکٹر مظفر بلخی نے ترتیب و تہذیب کے ساتھ شائع کرا کر ایک علمی اور مفید خدمت انجام دی ہے، فریدالدین یکتاؔ معروف شاعر عبدالغفور شہبازؔ کے شاگردِ رشید تھے، آپ حیدرآباد میں سرکاری وکیل کے عہدے پر فائض تھے، وطنِ اصلی امتھوا (جہان آباد) ہے، والد محترم کا نام نورالحسن اور عمِ گرامی کا شاہ ظہورالحسن تھا، یہ بزرگ امتھوا کے نامور شخصیات میں شمار ہوتے تھے اور بطور رئیس، دور اندیش، نیز شعر و سخن کے ذوق کے سبب معاصرین میں خاص مقام رکھتے تھے۔
یکتاؔ کی شعری دلچسپی بالخصوص نعتِ رسول ﷺ کی طرف زیادہ مائل تھی، چند اشعار بطورِ تبرک ملاحظہ فرمائیے اور دل ہی دل میں داد دیجیے۔
رتیا ملن کی ہے کیا سہانی
جاگو نبی جی جگ کے گیانی
شادی رچت ہے دھوم اک مچت ہے
امبر پہ توری ہے مہمانی
درشن کرت ہے رب سے ملت ہے
رب کا پیروا امت کا جانی
درشن تمہارا درشن خدا کا
ست توری مولیٰ ہے من رانی
آپن دوارے میکا بلالو
یکتاؔ پہ سائیں ہو مہربانی
خانوادۂ بلخیہ کسی تعارف کا محتاج نہیں، اس خانوادے میں ایسے شعرا، علما، صوفیا، فقہا اور حکما گزرے ہیں جن سے ایک عہد روشن ہے، ڈاکٹر مظفر بلخی نے اس کتاب میں فریدالدین یکتاؔ کا خاندانی پس منظر، بطور شاعر ان کی حیثیت، غزل گوئی، مثنوی، تصوف سے ان کی دلچسپی، حب الوطنی، معاصرین میں ان کا مقام، اسلوبِ شاعری، نیز ان کے مطبوعہ اور غیر مطبوعہ کلام کو نہایت خوب صورتی کے ساتھ پیش کیا ہے، وہ اپنے بزرگوں کی نگارشات کو منظرِ عام پر لانے میں مسلسل مصروف ہیں اور عمر کے اس پڑاؤ پر پہنچ کر بھی علمی و قلمی خدمات کا سلسلہ جس جذبے کے ساتھ جاری رکھے ہوئے ہیں وہ قابلِ تحسین ہے۔
’’فریدالدین یکتاؔ شخصیت و شاعری مع کلیاتِ یکتاؔ‘‘ ۴۸۸؍ صفحات پر مشتمل ایک اہم اور قابلِ مطالعہ دستاویز ہے جسے ہر ادب نواز شخص کو ضرور پڑھنا چاہیے اور اپنے مطالعے میں اضافہ کرنا چاہیے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.