ذکر خیر حضرت شہاب الدین سہروردی پیر جگجوت
حضرت سید شہاب الدین پیر جگجوت سہروردی تقریباً 570ھ / 1174ء میں کاشغر (ایران) میں پیدا ہوئے، آپ اعلیٰ نسب کے حامل تھے اور حضرت امام محمد جعفر صادق سے تعلق رکھتے تھے، والد کا نام سلطان سید محمد تاج المعروف عبدالرحمٰن اور والدہ ماجدہ سیدہ راحت النساء بنت سید لطف اللہ تھیں۔
ابتدائی تعلیم گھر پر حاصل کی اور بعد میں حضرت نجم الدین کبریٰ ولی تراش متوفیٰ کے حلقہ درس میں داخل ہوئے، جہاں علوم ظاہری اور باطنی دونوں کی تربیت حاصل کی۔ بیعت و خلافت کے سلسلے میں آپ کو سلسلہ سہروردیہ اور سلسلہ فردوسیہ کی اجازت حاصل ہوئی۔
حضرت پیر جگجوت نے بادشاہت ترک کر کے فقیری کی راہ اختیار کی اور اپنی اہلیہ و چار صاحبزادیوں کے ساتھ ایران سے لاہور، پھر ہندوستان کے مختلف علاقوں کا سفر کیا۔ آخرکار انہوں نے بہار کے مختلف مقامات میں قیام فرمایا، خصوصاً منیر شریف، حاجی پور، جیٹھلی (جہاں مستقل قیام کیا)
جیٹھلی کی تسمیہ کے حوالے سے دو روایات مشہور ہیں، جن میں ایک واقعہ میں حضرت پیر نے ایک مرنے والے لڑکے کو زندہ کیا، جس کے بعد اس مقام کا نام ’’جیو اُٹھلی‘‘ پڑ گیا۔
حضرت پیر جگجوت کا نکاح بی بی نور عرف ملکہ جہاں سے ہوا، جن سے چار صاحبزادیان متولد ہوئیں۔
بی بی رضیہ (بڑی بوا) – شوہر: شیخ کمال الدین احمد یحییٰ منیری
اولاد: چار صاحبزادے اور ایک صاحبزادہ، جن میں شیخ جلیل الدین فردوسی منیری سجادہ نشین منیر شریف ہوئے۔
بی بی حبیبہ – شوہر: سلطان سید موسیٰ ہمدانی
اولاد: تین صاحبزادے، جن میں مخدوم سید احمد چرم پوش بہاری شامل ہیں۔
بی بی ہدیہ (کمال) – شوہر: حضرت شیخ سلیمان لنگر زمین منیری
اولاد: شاہ عطا اللہ کجانواں اور سیدہ دولت، جو خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ میں موجود ہے۔
بی بی جمال – شوہر: سید حمید الدین چشتی
اولاد: سید تیم اللہ سفید باز بہاری
یہ خاندان بہار میں روحانیت، فقیری اور اولیا کی تعلیمات کا وسیع مرکز بن گیا۔
حضرت پیر جگجوت سہروردی 21 ذیقعدہ 666ھ کو 96 سال کی عمر میں وصال پا گئے۔ آپ کا مزار گنگا کنارے بلند چبوترے پر اہلیہ کے ساتھ واقع ہے اور ہر سال آپ کا عرس بڑے جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے، جہاں عقیدت مند بڑی تعداد میں سلام و نیاز پیش کرتے ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.