Font by Mehr Nastaliq Web

تبصرہ : جوہرؔ نوری - ایک بہترین شاعر

ریان ابوالعلائی

تبصرہ : جوہرؔ نوری - ایک بہترین شاعر

ریان ابوالعلائی

MORE BYریان ابوالعلائی

    جوہرؔ نوری اردو شاعری کی دنیا کا ایک معروف اور قابل احترام نام ہیں، جنہوں نے چار دہائیوں سے گلستانِ سخن کو آباد رکھا ہے۔ یہ موروثی شاعر ہیں اور ان کے آباؤ اجداد، خصوصاً والد نورؔ نوحی، بہار کے ممتاز شعرا میں شمار کیے جاتے تھے۔ جوہرؔ کی تربیت اور تلمذ کا سلسلہ نوحؔ ناروی کے واسطے سے داغؔ دہلوی تک جاتا ہے۔

    جوہرؔ نوری نے خاندانی روایات کو آگے بڑھانے کے لیے بزمِ نور قائم کیا، جس کے تحت بڑے بڑے مشاعرے منعقد کیے گئے اور لوگوں میں شعری ذوق و شوق کو بیدار کرنے کی کوشش کی گئی، جو آج بھی جاری ہے۔ جوہرؔ اور ان کا خاندان ہمیشہ اس فن کی ترقی میں سرگرم رہا۔ ابتدا میں انہوں نے والد سے اصلاح و رہنمائی حاصل کی اور بعد میں وصال خمارؔ بارہ بنکوی کو اپنا کلام دکھایا۔ اگر یہ کہا جائے کہ آرہ کی علمی و ادبی فضا قائم کرنے میں جوہرؔ نوری کا نمایاں کردار رہا ہے تو یہ کوئی مبالغہ نہیں ہوگا۔

    جوہرؔ کے بچپن کا بیشتر حصہ داناپور میں گزرا، اس لیے یہاں کی فضاؤں اور ماحول سے وہ بخوبی واقف ہیں۔ والد نورؔ نوحی کا بھی بار بار خانقاہ سجادیہ ابوالعلائیہ، داناپور کا آنا جانا رہتا تھا، خاص طور پر شاہ محسنؔ داناپوری سے انہیں بے حد قربت تھی۔ اسی سلسلے میں خانقاہ کے کئی مشاعروں کی ذمہ داری نورؔ نوحی کے سر رہتی تھی۔

    جوہرؔ نوری کے شعری سرمایہ کو دیکھنے سے واضح ہوتا ہے کہ ان کے اشعار نہ صرف صاف ستھرا اور دلکش ہیں بلکہ یادوں کی ایک جامع دنیا بھی بسائے ہوئے ہیں۔ چند منتخب اشعار قارئین کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں۔

    سرِ نیاز جہاں پر جھکا دیا میں نے

    وہیں خلوص کا عالم بسا دیا میں نے

    لگا کے آگ محبت کا عشق و الفت میں

    خود اپنے ہاتھوں سے گھر کو جلا دیا میں نے

    دیکھا نہ تھا انہیں اتنے قریب سے

    رستے میں مل گئے وہ ہمارے نصیب سے

    اپنا بنا کر آپ نے بیگانہ کردیا

    سچ ہے کہ اہلِ زر نہیں ملتے غریب سے

    آغاز سے واقف نہ انجام سے واقف

    ہم تو ہیں محبت کے فقط نام سے واقف

    پھر ہم تو محبت کا کبھی نام نہ لیتے

    ہوجاتے اگر اس کے انجام سے واقف

    جوہرؔ کی والہانہ محبت اور عقیدت کی روشنی ان کے نعتیہ مجموعے ’’شعاع رسالت‘‘ میں بھی نمایاں ہے، جس میں حمد، نعت اور 200 سلام شامل ہیں۔

    سلام ان پر جو سلطان مبیں ہیں

    سلام ان پر جو فخر اولیں ہیں

    سلام ان پر جو نورِ خدا ہیں

    سلام ان پر جو ختم الانبیا ہیں

    جوہرؔ کی شاعری میں سچائی اور ایمانداری کا عنصر ہمیشہ موجود ہے۔ وہ حقیقتوں کا اعتراف کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔

    جوہرؔ بدل گیا ہے یکا یک مرا نصیب

    جس دن سے ہوگئی ہے عنایت رسول کی

    یہ دونوں مجموعے ’’شعاع رسالت‘‘ اور ’’کرب کا سفر‘‘ اردو شاعری میں اہم مقام رکھتے ہیں۔ اہل ذوق سے درخواست ہے کہ جوہرؔ کی حمد و نعت اور سلام کا مطالعہ ضرور کریں اور بچوں کو بھی ترغیب دیں کہ وہ اسے اپنی آواز میں گنگنائیں۔ یقیناً ’’کرب کا سفر‘‘ شائقین کے لیے راحت اور روحانیت کا سامان ثابت ہوگا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے