Font by Mehr Nastaliq Web

تذکرہ حضرت قاضی قدوۃ الدین

ڈاکٹر رضی احمد کمال

تذکرہ حضرت قاضی قدوۃ الدین

ڈاکٹر رضی احمد کمال

MORE BYڈاکٹر رضی احمد کمال

    دلچسپ معلومات

    ’’مختصر تاریخِ مشائخ اودھ‘‘ سے ماخوذ۔

    قاضی قدوۃ الدین بن میرک شاہ بن ابوالعلیٰ اسرائیلی اودھی متقدمین علمائے ہند میں صاحبِ کمال بزرگوں میں شمار ہوتے ہیں، علوم و فنون میں مکمل دستگاہ رکھنے کے ساتھ شیخ عثمان ہرونی سے سلوک و طریقت کی تحصیل کا شرف بھی انہیں حاصل تھا، ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت قائم ہو جانے کے بعد یہاں تشریف لائے اور سکونت کے لیے اجودھیا (اودھ) کو منتخب کیا۔

    قاضی صاحب نہایت جری اور حق گو تھے، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں امراء و حکام کی بھی مطلق پروا نہیں کرتے تھے، ۶۰۵ھ میں آپ کی وفات ہوئی۔

    بابری مسجد کے سامنے یورپ کی جانب پختہ چبوترہ پر آپ کی قبر آج بھی موجود ہے اور عوام میں ’’قاضی قدوۃ کا مزار‘‘ کے نام سے مشہور ہے، اس قبر کے ارد گرد بالخصوص جنواب کی سمت، بہت سی قبریں تھیں مگر اب انہیں برابر کر کے کھیت بنا لیا گیا ہے۔

    قاضی صاحب کی وفات کے بعد ان کے صاحبزادے شیخ اعزالدین اس دیار کے قاضی مقرر ہوئے، اللہ تعالیٰ نے ان کی اولاد میں بڑی برکت عطا کی اور ان کا سلسلہ اس علاقے میں خوب پھیلا، بقول شیح وجیہ الدین اشرف لکھنوی مؤلف ’’بحر ذخار‘‘ اس خاندان کے لوگوں نے اجودھیا کے اطراف و جوانب میں تقریبا پچاس گاؤں بسائے، چنانچہ سوراپور ضلع فیض آباد لکھنؤ، نواب گنج ضلع بارہ بنکی وغیرہ میں اس سلسلے کے لوگ اب بھی موجود ہیں، جو اپنے آپ کو انہیں قاضی قدوۃ الدین کی جانب منسوب کرتے ہوئے قدوائی کہتے اور لکھتے ہیں۔

    ڈاکٹر دبیر مؤلف ’’شہر اؤلیا‘‘ اپنی کتاب کے صفحہ؍ ۲۵۹ کے حاشیہ میں لکھتے ہیں کہ

    ’’معتبر کتب تاریخ میں کسی قاضی قدوۃ نامی شخص کا شہرا اودھ (اجودھیا) میں بطور حاکم یا قاضی شہر آنا ثابت نہیں ہے‘‘

    ڈاکٹر صاحب موصوف اگر تھوڑی سی زحمت گوارہ فرما کر ’’بحر ذخار‘‘ یا ’’نزہۃ الخواطر‘‘ کو دیکھ لیتے تو اس غلط حاشیہ آرائی سے بچ جاتے۔

    مأخذ :
    • کتاب : مختصر تاریخ اودھ (Pg. 30)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے