Sufinama

حضرت مولیٰ علی ابن ابی طالب

رکن الدین نظامی

حضرت مولیٰ علی ابن ابی طالب

رکن الدین نظامی

MORE BYرکن الدین نظامی

    دلچسپ معلومات

    بائیس خواجہ کی چوکھٹ۔ باب2

    حضرت مولیٰ علی مشکل کشا 13 رجب سنہ یوم جمعہ کو پیدا ہوئے، آپ کی پیدائش خاص کعبہ شریف میں واقع ہوئی، آپ کے والد حضرت ابو طالب سفر میں تھے، آپ کی والدہ ماجدہ نے آپ کا نام اسد رکھا اس لیے آپ کو اسداللہ، شیرِ خدا، حیدرِ کرار کہتے ہیں، ابو طالب سفر سے واپس آئے تو آپ نے علی نام رکھا حضرت مولیٰ علی اکثر حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہا کرتے تھے، حضرت رسولِ خدا نے حضرت مولیٰ علی کی خود پرورش فرمائی اور اپنا فرزند بنایا جب رسول اللہ کو نبوت ملی تو حضرت علی نے سب سے پہلے 9 سال کی عمر میں اسلام قبو فرمایا اور جب رسولِ مقبول نے ہجرت فرمائی تو حضرت علی نے اپنی زندگی مبارک خطرے میں ڈالی اور رسول اللہ کی بسترِ مبارک پر خود سوئے تاکہ کفار کو معلوم نہ ہو کہ رسول اللہ ہجرت فرما گئے ہیں اور تعاقف نہ کریں، جب کفار محاصرہ کر کے اندر آئے اور شب میں حضرت کو قتل کرنا چاہا مگر جب کمبل اٹھا کر دیکھا تو حیران رہ گئے، رسول اللہ کی جگہ حضرت علی موجود تھے آخر کفار ناکامیاب ہوکر واپس چلے گئے، اس کے بعد حضرت علی بھی دشوار گذار راستہ طے فرما کر حضرت کی خدمت میں مکہ سے مدینہ آگئے۔

    پیدل سفر کرنے سےآپ کے پائے مبارک میں آبلے پر گئے تھے، حضرت رسول خدا نے اپنا لعابِ دہنِ مبارک لگایا فوراً سارے زخم اچھے ہوگئے، حضرت علی ہر وقت رسول اللہ کے ہمراہ رہتے تھے، رسول اللہ نے اپنی صاحبزادی حضرت بی بی فاطمہ کا حضرت علی سے نکاح کر دیا، حضرت علی بڑے بہادر تھے، میدانِ جنگ میں آپ سب کے آگے رہا کرتے تھے، آپ نے بڑی بڑی لڑائیاں فتح کیں، بڑے بڑے دشمنِ دین کافر پہلوانوں کو زیر کیا اور خیبر کے آپ ہی نے ٹکڑے کردے تھے، کفار کا کوئی ایسا قبیلہ نہ تھا جس کا سردار آپ کے ہاتھ سے نہ مارا گیا ہو بڑے بڑے مستحکم قلعے جن کا فتح ہونا دشوار تھا حضرت علی نے ایک نعرہ مار کر فتح کر دیے، اسی وجہ سے آپ کا لقب مشکل کشا ہوگیا تھا، آپ رسول اللہ کے خلیفہ چہارم تھے، آپ کے دو صاحبزادے حضرت امام حسن و حسین حضرت بی بی فاطمہ سے تھی، اس کے علاوہ اور دوسری ازواجِ مطہرات سے بھی حضرت کی کثیر اولاد تھی حضرت بی بی سیدہ فاطمہ کی اولاد و سادات اور دوسری بیبیوں کی الاد علوی کہلاتی ہے، حضرت مولیٰ علی نے دورانِ خلافت میں بھی نہایت سادہ زندگی بسر مائی، آپ نہایت سادہ غذا اور سادہ لباس استعمال فرمایا کرتے تھے، مزاجِ اقدس میں خاکساری و عجز و انکساری بے حد تھی، اکثر فرش خاک پر مسجد میں آرام فرمایا کرتے تھے، اسی لئے آپ کو رسول اللہ ’’ابو ترات‘‘ کے نام سے یاد فرمایا کرتے تھے اور حضرت علی بھی اس نام سے بہت خوش ہوتے تھے، آپ نے اپنی ساری زندگی خدمتِ خلق اور اشاعتِ اسلام، حق گوئی اور عجز و انکساری میں بسر فرمائی۔

    رمضان شریف کی 20 تاریخ کو آپ لوگوں کو نماز کے لئے جگاتے ہوئے ’’الصلوٰۃ الصوٰۃ‘‘ فرماتے ہوئے مسجد میں تشریف لے جارہے تھے جب آپ نماز میں مشغول ہوئے تو شعیب بدبخت نے حضرت پر تلوار کا وار کیا مگر حضرت محفوظ رہے، اس کی تلوار مسجد کے ستون سے ٹکرا کر ٹوٹ گئی جب وہ بھاگا تو اسے ایک شخص نے قتل کردیا اس کے بعد ابنِ بلحم ناری لعنتی نے حضرت علی پر بحالتِ نماز تلوار چلائی، حضرت سجدے میں تھے، پیشانیِ مبارک پر زخم کاری لگا، آپ گھر میں تشریف لائے اور صاحبزادوں کو تسلی و تشفی دی اور حمد و تسبیح میں مصروف ہوگئے، اکیسویں شب رمضان سنہ 40 ہجری کو آپ نے جامِ شہادت پی کر رحلت فرمائی۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے