سماع اور قوالی کا فرق
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
سماع کے لفظی و مجازی معنیٰ : عربی زبان کا ایک عام لفظ ہے جس کے لفظی معنی ہیں سننا، اسی مناسبت سے لفظ سماع کی تشکیل ہوئی جس کے مجازی معنیٰ راگ کا سننا لیے جاتے ہیں۔
سماع کے اصطلاحی معنیٰ : قرآنی اصطلاحات میں سماع سے مراد آیاتِ قرآن کا سننا ہے اور صوفیا کی اصطلاح میں سماع ایک ایسی مخصوص طرزِ عبادت ہے جس میں راگ کا سننا شامل ہے۔
صوفیا کا سماع : بزرگانِ دین نے پاکی باطن و تزکیۂ نفس کے لیے مختلف وسائل تلاش کیے تھے، ان میں ایک یہ وسیلہ یہ بھی تھا کہ حمد و نعت پر مشتمل اشعار خوش الحانی کے ساتھ سنے جاتے، صوفیا کی ایک خاص جماعت نے ان اشعار کو دف کے ساتھ سننے میں کوئی شرعی ممانعت محسوس نہ کی اور چونکی اس وسیلہ کا تعلق سننے سے تھا اس لیے اسے سماع جیسا اصطلاحی نام دے کر مستقلاً اختیار کر لیا، زیر تحریر باب اسی سماع پر مشتمل ہے سماع اہل تصوف کے لیے ایک سُلوک ہے۔ صوفیاء کی اصطلاح میں سُلوک ایک ایسا مخصوص راستہ ہے جو بندے کو مولیٰ سے ملاتا ہے یعنی سِماع صوفیا کے لیے وصالِ حق کا ایک خصوصی ذریعہ ہے، دوسرے معنوں میں اہلِ سماع کے لیے یہ ایک مخصوص طرزِ عبادت ہے۔
یہاں تک سماع کی مختصراً تعریف بیان کی گئی، اب آگے قوالی کی تعریف بیان کرنے کے بعد سماع اور قوالی کا ساتھ ساتھ ذکر کرتے ہوئے دونوں کے فرق کو واضح کیا جائے گا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.