سماع اور قوالی کا مقصد ایجاد الگ الگ
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
اہلِ سماع نے کے ارشاد کے مطابق شریعت طریقت سے جدا ہے اور نہ طریقت شریعت سے جدا لیکن ان کا کہنا یہ ہے کہ شریعت کے متعین کردہ طریقۂ عبادت کے تحت انسان جسمانی ظاہری حد تک رجوعِ عبادت ہوتا ہے اور طریقت میں ظاہری و جسمانی حرکات و سکنات کی قید سے بے نیاز باطنی اور روحانی طور پر محویتِ یادِ الٰہی میں ڈوب جاتا ہے، چنانچہ وہ کہتے ہیں، سماع اسی مقصد کے سخت ایجاد کیا گیا کہ بندہ خالق سے روحانی طور پر مربوط ہوسکے۔
ہمارا استدلال یہ ہے کہ قوالی کا مقصدِ ایجاد سماع کے مقصدِ ایجاد سے قطعی مختلف ہے اور وہ اس لیے کہ قوالی میں شامل تمام اجزا اس کے عہدِ ایجاد کے سماجی پس منظر اس کے مجدد کےدینی نظریات، جذباتِ حب الوطنی اور اس فن کے اولین سرپرست حضرت نظام الدین اؤلیا کی مذہبی رواداری اور انسان دوستی کے علاوہ قوالی کے دیگر تمام متعلقات کا بغور مطالعہ کیا جائے تو یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ فن محض اس مقصد کے تحت ایجاد کیا گیا کہ ایک مخصوص خطہ ارض پر بسنے والے مختلف مذاہب کے لوگ آپس میں مل بیٹھیں اور جذباتِ قومی یک جہتی کو فروغ ملے، موجدِ قوالی کے پیر و مرشد حضرت نظام الدین اؤلیا کا ارشاد ہے کہ
عبادت دو قسم کی ایک وہ جس کا فائدہ صرف عبادت کرنے والے کو ہوتا ہے، جیسے نماز اور روزہ وغیرہ
اور دوسری عبادت وہ ہے جس کا فائدہ دوسروں کو پہنچتا ہے، جیسے دوسروں کے ساتھ شفقت و مہربانی، آپس میں اتفاق کرا دینا وغیرہ، اس کا ثواب بے اندازہ ہے۔ (فوائدالفوائد)
آپسی اتفاقی کا دائرہ معنویت بہت وسیع ہے جس میں انسان دوستی، خدمتِ خلق اور غیر مذاہب کے لوگوں کے ساتھ رواداری کے صوفی اصول شامل ہیں، حضرت نظام الدین اؤلیا کا دربار مختلف مذاہب کے لوگوں کا ایک بے نظیر تاریخی سنگم رہا، اب جب کہ نظام الدین اؤلیا غیر مذاہب کے لوگوں سے رواداری برتنے کو بھی ایک قسم کی عبادت مانتے ہیں تو ان لوگوں سے رابط کی راہیں تلاش کرنا اور ان سے میل ملاپ کے مواقع پیدا کرنا ضروری ہو جاتا ہے، امیر خسروؔ نے قوالی کے ذریعہ محض ایسے ہی مواقع فراہم کرنے کی ذمہ داری نباہی اور آگے کا کام نظام الدین اؤلیا پر چھوڑ دیا، یہاں تک خسروؔ نے جو کچھ کیا اس سے قوالی کا مقصدِ ایجاد صرف مختلف مذاہب کے لوگوں کو جوڑنا ثابت ہوتا ہے، جسے صوفیانہ اصطلاح میں خدمتِ خلق، ادبی اصطلاح میں انسان دوستی اور سیاسی اصطلاح میں قومی یک جہتی کہتے ہیں، خسروؔ کے اتنے بڑے انسانیت نواز کارنامہ کو کسی ایک مذہب سے منسلک کر دینا ایک عالمی سطح کے عظیم فن کار کی عظمت کو کم کرنے کی کوشں کے مترادف ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.