سماع اور قوالی کے موجدین الگ الگ ہیں
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
سماع کے بارے میں حضرت امام محمد شافعی کا ارشاد ہے کہ
میں بغداد میں ایسی چیز چھوڑ آیا ہوں جسے زندیقیوں (دوزخیوں) اپنے ایجاد کیا یعنی گانا بجانا، اس کے ذریعہ انہوں نے لوگوں سے قرآن چھڑا دیا ہے، ہمیں فی الحال اس سے بحث نہیں کہ سماع کے موجدین کو زند یقین کہا جائے کہ نہیں، ہمیں تو صرف اس بات کی طرف متوجہ ہونا ہے کہ سماع حضرت امام محمد شافعی کے عہد کے کچھ لوگوں نے ایجاد کیا، ادھر تاریخِ ہند دعویدار ہے کہ قوالی کا فن حضرت امیر خسرو نے ایجاد کیا، ظاہر ہے کہ نہ تو حضرت امام شافعی کا ارشاد غلط ہوسکتا ہے اور نہ تاریخِ ہند غلط ہے، اس مصدقہ تضاد سے ہی بات ثابت ہوتی ہے کہ سماع اور قوالی کے موجدین الگ الگ ہیں اور یہ بات اس حقیقت کی تصدیق کرتی ہے کہ قوالی اور سماع دو الگ الگ چیزیں ہیں۔
قوالی اور سماع کا عہدِ ایجاد الگ الگ ہے سماع حضرت امام شافعی کے عہد کی یعنی دوسری صدی ہجری کی ایجاد ہے (پانچویں صدی ہجری میں حضرت امام غزالی نے سماع کے آداب مرتب فرمائے) اور قوالی حضرت امیر خسروؔ کے عہد یعنی ساتویں صدی ہجری کی ایجاد ہے، اس طرح سماع اور قوالی کے عہدِ ایجاد میں پانچ سو سال کا فرق ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.