سماع اور قوالی کی وجہ تسمیہ
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسرو سے شکیلا بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
قول اور قلبانہ امیر خسروؔ کے ایجاد کردہ دو ایسے راگ ہیں جو اقسامِ قوالی میں شمار کیے جاتے ہیں، خسروؔ اپنے یہ ایجاد کرده راگ عمو عموماً خود ہی پیش کیا کرتے تھے لیکن بعض اوقات اپنے نوجوان شاگردوں کی آواز میں بھی پیش کرتے تھے، قوال اور قوالی کی وجہ تسمیہ بیان کرتے ہوئے مصنف معدن الموسیقی محمد اکرم امام لکھتے ہیں کہ
جس گو پال نایک سے خسروؔ کا مقابلہ ہوا اور گوپال کو خسروؔ کے شاگردوں نے قول قلبانہ وغیرہ سنایا تو وہ اس طرزِ نو کو سن کر دنگ رہ گیا، جب یہ خبر بادشاہ کے کان تک پہنچی تو اس نے طفلان کو حضورِ خود طلب کر باستصواب رائے امیر خسروؔ بعطائے خلعت و خطاب، قوال، مفخر کیا اور بعد تقرریِ از وقہ ان کو احضاری حضوری کے لیے حکم دیا، اس زمانہ سے قومِ قوال مشہور ہوئی۔
دوسری جگہ لکھا ہے کہ
’’وہ لڑکے حضوری امیر خسروؔ شاہِ عصر سے بہ لقبِ قوال مفخر ہو کر مجرائے سلطانی ہوئے۔
قول اور قلبانہ چوں کہ اقوال پر مشتمل ہوتے ہیں چنانچہ اسی مناسبت سے خسروؔ کی رائے لے کر اقوال پیش کرنے والوں کو قوال کا خطاب و لقب عطا فرمایا، چنانچہ اسی رعایت سے قول اور قلبا نہ جیسی اقسام کے مجوعہ کا نام قوالی مروج ہوا ہوگا۔
یہاں یہ بات بھی غور طلب ہے کہ سماع صرف صوفیا ہی کے دربارمیں پیش کیا جاتا تھا لیکن امیر خسروؔ کی قوالی نہ صرف صوفیا میں پیش کی جاتی تھی بلکہ شاہوں کے دربار اور موسیقی کی دوسری محفلوں میں بھی پیش کی جاتی تھی، یہاں تک کہ خود قوالی کو نام بھی شاہ کے دربار سے ملا، کسی خانقاہ سے نہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.