Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت مولانا شاہ محمد ہدایت علی مجددی

شاہد احمد جمالی

حضرت مولانا شاہ محمد ہدایت علی مجددی

شاہد احمد جمالی

MORE BYشاہد احمد جمالی

    آپ کا شمار جے پور کے کامل اؤلیاءاللہ میں ہوتا ہے، آپ کا اصل وطن رام پور ہے، اکتوبر 1853ء میں آپ کی پیدائش ہوئی، ابتدائی تعلیم آپ نے رام پور میں ہی حاصل کی ۱۲؍ سال کی عمر سے آپ کا رجحان تصوف کی جانب مائل ہونے لگا اور آپ درویشوں اور صوفیوں کی مجلس میں شامل ہونے لگے، لگ بھگ 1875ء میں آپ جے پور تشریف لائے اور یہیں پر مستقل سکونت اختیار کی۔

    آپ کے پیر و مرشد جناب محمد شیر علی خاں صاحب تھے، جن کا مختصر تعارف میں اپنی پچھلی کتاب جے پور کے اؤلیاء حصہ سوم میں دے چکا ہوں، اپنے پیر و مرشد سے ملاقات کے پہلے سے ہی آپ کثرت سے درودو شریف پڑھا کرتے تھے، جن کی وجہ سے حضور نبی کریم کا آپ پر خاص کرم ہوا کرتا تھا، پیر و مرشد سے ملاقات کے بعد جب آپ کو بیعت و خلافت عطا ہوئی تو یہ مرتبہ اور بلند ہوگیا۔

    کم و بیش ۱۸؍ سال آپ نے پیر و مرشد سے فیض حاصل کیا، یہی وجہ ہے کہ جب آپ حج کے سفر پر تشریف لے گئے تو وہاں آپ پر بے انتہا فتوحات و مغیبات کا ظہور ہوا جس کو آپ نے ہندوستان آکر ’’فتوح الحرمین‘‘ کے نام سے کتاب میں تحریری شکل دی، یہ کتاب سالک کے لیے مشعلِ راہ ہے اور اس کو پڑھ کر ہمارے آقا سرورِ کائنات سے محبت کا ذوق و شوق دوگنا ہو جاتا ہے، یہ کتاب اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ آپ کس درجہ کے ولی تھے۔

    سفرِ حج سے واپستی کے بعد آپ نے جے پور اجمیری گیٹ پر ایک مدرسہ تعیم الاسلام اور ایک مسجد کی تعمیر کی ابتدا کی، اس مسجد کی تعمیر کے بارے میں ہدایت علی صاحب خود تحریر کرتے ہیں کہ اچانک روپیوں کی تنگی ہوگئی، دل اور ذہن پریشان ہوگیا، رات کو میں نے حضرات صحابہ کرام کو دیکھا جو فرما رہے ہیں کہ اس مسجد کی تعمیر میں رسول اللہ کی مرضی شامل ہے، پریشان مت ہو، مسجد جلد ہی بن جائے گی، خواب سے آنکھ کھلی تو دل کو اطمینان ہوا، اٹھتے ہی ہر طرف سے خدا نے اس قدر روپیہ بھیج دیا کہ مسجد کا کام بجائے ایک سال کے تین ہی مہینے میں پورا ہوگیا۔

    آپ کا مزار شریف بھی اپنے پیر و مرشد کے پاس گھاٹ گیٹ باہر قبرستان میں ہے۔

    جے پور کی مشہور یونیورسٹی’’جامعہ الہدایہ‘‘ در اصل آپ کے ہی نام پر ہے، جسے آپ کے پوتے مولوی عبدالرحیم صاحب نے قائم کیا تھا۔

    حج کے سفر سے پہلے ہی آپ نے ہندوستان میں 140 مرتبہ حضور اکرم کے دیدار کیے اور ۳ مہینے سے زیادہ وقت آپ نے حج کے بعد مدینہ منورہ میں گزارا، وہاں کوئی دن ایسا نہ تھا جب حضور کو نہ دیکھتے ہوں۔

    خدا کے فضل سے آپ نے طویل عمر پائی، آپ کا وصال ۲۶؍ مارچ ۱۹۵۱ء؍۱۳۷۰ھ میں ہوا اور آپ اپنے پیر و مرشد حضر محمد شیر علی خاں صاحب کے قریب مدفون ہوئے، اسی جگہ آپ کے پوتے مولوی عبدالرحیم صاحب کی بھی قبر ہے، خدا آپ کے مرتبوں کو اور بلند فرمائے اور ان کے طفیل ہمیں بھی راہِ حق کی ہدایت دے اور مغفرت فرمائے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے