Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حاجی نذیر احمد خاں

شاہد احمد جمالی

حاجی نذیر احمد خاں

شاہد احمد جمالی

MORE BYشاہد احمد جمالی

    آپ کے آباؤ اجداد بہت پہلے ہی افغانستان سے ہندوستان آکر بس گئے تھے، صحیح النسب پٹھان تھے، آپ کی ولادت ۱۸۹۹ کو ہوئی آپ کا آبائی مکان جے پور کے مہاوتوں کے محلہ میں ہے آپ بچپن سے ہی ذہین اور متین تھے والد نے مولوی عبدالرحمٰن صاحب کے پاس قرآن سیکھنے کے لیے بٹھایا، جہاں آپ نے سترہ پارہ حفظ کیے، مولانا عبدالرحمٰن جو لوہاروں کی مسجد میں امامت کرتے تھے خود بھی ایک صوفی منش آدمی تھے، ان کی ترغیب پر ہی نذیر صاحب اللہ بخش شاہ صاحب سے ملے جو مسجد کے بچھواڑے مسجد کے ہی ایک حجرے میں رہتے تھے، کچھ دن بعد آپ اللہ بخش صاحب کے ارادت مندوں میں شامل ہوگئے آخر کار اللہ بخش صاحب نے ان کو بیعت کرلیا، شروع میں آپ نگینہ سازی کا کام کرتے تھے لیکن بعد میں آپ مہاوتوں کی مسجد میں امامت کرنے لگے آپ نے ساٹھ سال امامت کی اور سادگی کا یہ عالم تھا کہ انتقال کے وقت بھی آپ کی تنخواہ ۶۰ روپے ماہوار تھی انہوں نے کبھی اپنی تنخواہ بڑھانے کے لیے مسجد والوں پر دباؤ نہیں ڈالا۔

    اللہ بخش صاحب نیازی سلسلہ اور مسکینی سلسلہ کے خلیفہ تھے، انہوں نے پہلی خلافت اپنے صاحبزادے احمد حسین کو عطا کی تھی ان کے بعد وزیر صاحب کو ملی، خدمت خلق کا جذبہ نذیر صاحب میں بھرپور تھا، اخلاق کا یہ عالم تھا کہ ہر شخص کو یہ گمان ہوتا تھا کہ وہ صرف اس سے زیادہ محبت کرتے ہیں، کم کھاتے تھے اور کم سوتے تھے آپ نے جے پور میں کئی جگہ چلہ کشی کی ریاضت اور مجاہدہ برابر کرتے رہتے تھے آپ نے کبھی نہیں چاہا کہ لوگوں پر اپنی ریاضت اور کرامت کا رعب ڈالیں۔

    بیمار لوگوں کی آپ کے در پر بھیڑ لگی رہتی تھی اور اللہ اپنے فضل سے ہر ایک کو شفایاب کرتا، ایک مرتبہ ایک شخص کو کئی زنجیروں سے باندھ کر آپ کے پاس لایا گیا کہ صاحب اس پر جنات آئے ہیں، کئی سال ہو گئے لیکن یہ ٹھیک نہیں ہوتا ہے اس نے لوگوں کا جینا حرام کر دیا ہے، نذیر صاحب نے اس کو اپنے سامنے بٹھایا اور بڑے پیار سے اس سے باتیں کرنے لگے دیکھتے دیکھتے ہی وہ شخص حیرت انگیز طور پر ٹھیک ہوتا چلا گیا پھر دوبارہ اس کو یہ عارضہ نہیں ہوا۔

    گم شدہ لگوں کا پتہ لگانے میں آپ کو مہارت حاصل تھی جب بھی کوئی ایسا غرض مند آتا تو نذیر صاحب بتا دیا کرتے کہ تیرا بیٹا فلاں جگہ اور کب واپس آئیے گا، جے پور سے حج پر جانے والے لوگ جب حج سے واپس ہوتی تو کہتے کہ ہم نے نذیر صاحب کو حج میں دیکھا ہے، صبح سے شام تک آپ کے یہاں لگوں کا مجمع لگا رہتا، کوئی بیمار، کوئی پریشان، ہر شخص اپنی اپنی ضرورت لے کر آتا اور اللہ کے فضل سے امید لے کر لوٹتا۔

    اللہ بخش صاحب کے انتقال کے بعد آپ ان کے حجرے میں جایا کرتے اور وہاں عبادت کیا کرتے جب مسجد کی توسیع کا ارادہ ہوا تو مسجد والوں نے آپ سے حجرہ خالی کرنے کو کہا آپ نے سمجھایا کہ اس حجرے کو مت توڑنا مگر مسجد والے نہیں مانے آپ یہ کہہ کر اس حجرے سے ہٹ گئے کہ ٹھیک ہے کہ مسجد بناؤ اور خوب بناؤ خوب بناؤ، چنانچہ مسجد کی توسیع کے لیے وہ حجرہ توڑ دیا گیا سالوں سال مسجد کا کام چلتا رہا لیکن مسجد پوری نہیں ہو پائی تھی، بہت بڑی رقم بھی خرچ ہوئی مگر نتیجہ وہی رہا آخر مسجد والوں نے اس حجرہ کی دو بارہ تعمیر کی تب جا کر مسجد کا کام پورا ہوا۔

    ایک غیر مسلم کا لڑکا بہت عرصے سے غائب تھا، اس کی کوئی خیر خبر نہیں مل رہی تھی وہ شخص ہر جگہ اپنی کوشش کر چکا تھا، کسی نے نذیر صاحب کا تپہ بتایا تو وہ ان کی خمت میں حاضر ہوا آپ کی دعا کی برکت سے اللہ نے اس کے لڑکے کو بھجوا دیا وہ شخص ایک اٹیچی میں روپیہ لے کر آپ کے پاس آیا لیکن آپ نے سختی سے لینے سے منع کر دیا، جب سرکاری اسکولوں کے امتحانات کا وقت آتا تو لڑکے لڑکیا آپ کے پاس آکر دعا کے لیے درخواست کرتے تھے اور اللہ کسی کو مایوس نہیں کرتا تھا، نذیر صاحب نے اپنی ہی زندگی میں اپنے صاحبزادے عبدالحمید عرف بھیا بھائی کو اپنا خلیفہ بنا دیا تھا، آج پنچائتی مسجد میں بھیا بھائی نذیر صاحب کی طرز پر لگوں کو فیض پہنچانے کا کام کر رہے ہیں، نذیر صاحب کی شہر جب گجرات تک پہنچی تو وہاں سے کچھ لوگ ان کو آزمانے کے لیے آئے اور مسجد میں بعد ظہر کے نذیر صاحب کے روبرو ہوئے، آخرکار انہو ں نے نذیر صاحب سے ہار مانی اور معافی چاہی۔

    آپ کا انتقال ماہ صفر کی آخری بدھ کی ۱۹۸۴ میں ہوا، آپ صادق علی شاہ صاحب کے مقبرہ کے احاطہ میں مدفون ہیں۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے