Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت کلن شاہ درویش

شاہد احمد جمالی

حضرت کلن شاہ درویش

شاہد احمد جمالی

MORE BYشاہد احمد جمالی

    آپ جے پور کے ہی رہنے والے تھے، آپ کے والد کا نام احمد شاہ تھا، وہ بھی چشتیہ سلسلے کے ایک درویش تھے اور بہت لوگ ان کے معتقد تھے، ان کے وصال کے بعد حضرت کلن شاہ ان کے سجادہ نشیں ہوئے۔

    آپ صاحبِ نسبت درویش تھے، اکثر خرق عادات ان سے ظاہر ہوا کرتی تھیں، ایک زمانے میں لگ بھگ آدھا جے پور آپ کا معتقد تھا، آپ سلسلۂ چشتیہ اور جمالیہ دونوں میں بیعت تھے، آپ کا مزار جے پور میں گنگا پول دروازے کے باہر واقع ہے، سرکار نے آپ کو کافی زمین خانقاہ کے لیے دی اور خرچ کے لیے ایک سالانہ رقم طے کی تھی، کلن شاہ نے شادی تو کی تھی لیکن اس کے کوئی اولاد نرینہ نہ تھی، جب آپ کا وصال ہوا تو سوال اٹھا کہ ان کا جانشیں کون ہوگا اور ان کی درگاہ کی خدمت کون کرے گا، ان دنوں سلسلۂ جمالیہ کے چشم و چراغ جناب خلیل الرحمٰن جمالی جے پور تشریف لائے ہوئے تھے، کلن شاہ کے معتقدین جمع ہو کر آپ کے پاس حاضر ہوئے اور حقیقت بیان کی، آپ نے دریافت کیا کہ ان کا داماد ہے، عرض کیا گیا کہ ہاں ہے، تو فرمایا کہ ان کو بلا لو، لوگ کلن شاہ کے داماد عنایت اللہ شاہ کو لے کر آئے جناب خلیل الرحمٰن صاحب نے ان کو بیعت کیا اور تعلیم و تلقین کی اور سب کی موجودگی میں دستار بندی کر دی، اس طرح کلن شاہ کے داماد ان کے جانشین ہوئے، یہ واقعہ لگ بھگ ۱۹۱۰ء کے آس پاس کا ہے۔

    اس کے بعد عنایت اللہ شاہ عمدہ طریقہ سے درگاہ کی خمت انجام دیتے رہے اور خدمت خلق بھی کرتے رہے، ان کی قبر بھی کلن شاہ کے مزار کے پاس میں ہے، ان کے بعد ان کے بیٹھے شیر شاہ اور پھر ان کے بیٹے چاند شاہ پھر ان کے بیٹے گلاب شاہ یہ خدمت کرتے آئے، آج گلاب شاہ کے بیٹے محمد حنیف درگاہ کی خدمت کرتے ہیں، کلن شاہ کا عرس ہر سال شعبان کے مہنے میں پہلی دوسری تاریخ کو ہوتا ہے، ایک اندازے کے مطابق اب تک 100 عرس ہو چکے ہیں، کلن شاہ کے ایک خادم موتی بابا تھے جو ہمیشہ کلن شاہ کے ساتھ رہے، ان کی قبر میں وہیں موجود ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے