تذکرہ یوسف آزاد قوال
دلچسپ معلومات
کتاب ’’قوالی امیر خسروؔ سے شکیلہ بانو تک‘‘ سے ماخوذ۔
اسمٰعیل آزاد کے ہم عصروں میں سب سے زیادہ شہرت یوسف آزاد کو نصیب ہوئی، یوسف ایک انتہائی حوصلہ مند بے باک اور نڈر قوال ہیں، انہیں اپنی صلاحیتوں پر کامل اعتماد ہے، جس کے باعث وہ اپنی محفلوں میں خواہ مقابلے پر گا رہے ہوں یا تنہا شروع سے آخر تک مستعدی اور برق کی سی چستی کا مظاہرہ کرتے ہیں، وہ اس وقت اپنے لاڈلے نواسوں کے نانا ہیں لیکن اسٹیج پر آج بھی اتنے جوان لگتے ہیں کہ تیس سالہ نوجوانوں کی صحت شگفتگی اور پھرتی ماند پڑ جاتی ہے، یوسف کی آواز میں مردانہ وقار اور لہجے میں کشش ہے تلفظ اتنا صاف کہ ایک ایک لفظ اور لفظ کا ایک ایک حرف چاندی کے سکوں کی طرح کھنکتا ہوا ادا ہوتا ہے، وہ تال اور سم کے بادشاہ ہیں، ٹیڑھی سے ٹیڑھی تال کے سم کو جھیلنا ان کا خاص کمال ہے، در اصل تال سم سے کھیلے بنا ان کے ہاتھ پیر ہی نہیں کھلتے، یوسف آزاد کو نیا نیا کلام پیش کرنے کا شوق ہی نہیں بلکہ جنون ہے، انہوں نے جس قدر تازہ اور نیا نیا کلام پیش کیا ہے، اتنا نیا کلام کسی اور قوال نے پیش نہیں کیا، وہ ہمیشہ اپنے ایٹم بدلتے رہتے ہیں۔
یوسف نے نظم پڑھنے کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا، جس میں طویل ترین نظموں کو اتنی تیز لے اور مسلسل روانی کے ساتھ پڑھا جاتا ہے کہ حلق اور سانس کے شدید عمل کے علاوہ گردن اور ہاتھوں کی تکرار جنبش سے جسم کا ریشہ ریشہ متحرک ہو جاتا ہے اور اس عمل کے دوران سامعین پر وجد و رقص کی سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے، جب یہ عمل اختتام کو پہنچتا ہے تو فضا سامعین کی تالیوں سے گونجنے لگتی ہے، اس عمل کو یوسف نے ’’روانی‘‘ کا نام دیا ہے، آج تقریباً تمام مشہور قوال یوسف کے اس انداز کی تقلید کرتے ہیں لیکن یوسف جیسی صفائی کسی اور میں نہیں، سب ہے مصرعوں کے آخری حروف یا تو کھا جاتے ہیں یا بگاڑ دیتے ہیں در اصل اس سلسلہ میں نظم کا انتخاب بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے پہلے تو بحر چھوٹی اور چست ہونی چاہیے، دوسرے ہر مصرعے کا آخری لفظ ساکن اور مترنم ہونا چاہیے، متحرک وغیرہ مترنم نہیں۔
یوسف ایک زندہ دل، خوش مزاج اور یار باش شخصیت کے مالک ہیں، دوستوں میں خوش رہنا اور دوستوں کو خوش رکھنا ان کا محبوب مشغلہ ہے، سب سے بڑی بات ان میں یہ ہے کہ وہ ایک کنبہ پرور انسان ہیں، وہ اپنے افرادِ خاندان کے ساتھ انتہائی محبت کا برتاؤ کرتے ہیں، ان سب کے دکھ درد میں شریک ہیں اور سب کے ساتھ جینے کو جینے کا سب سے اچھا انداز مانتے ہیں، قوالی کے کمرشل شوز اور عام مارکیٹ کے اعتبار سے یوسف آزاد ملک کے صفحۂ اول کے قوالوں میں اہم ترین مقام کے مالک ہیں، وہ انتہائی محنتی آدمی ہیں، اس لیے چند پروگرام گا کر زیادہ کمانے کے اصول کو اپنائے ہوئے ہیں، اسی اصول کی بنا پر ان کے پروگرام کرانے والے ان کی رعایتوں سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں، وہ ملک کے نمائندہ قوال ہونے کے باوجود کبھی آرام نہیں کرتے، یہی وجہ ہے کہ ہندوستان بھر میں تمام قوالوں سے زیادہ ان ہی کے پروگرام ہوتے ہیں، اس قدر کثرت سے گانے کے باوجود ان کی شہرت و مقبولیت دن بدن بڑھتی ہی جارہی ہے، مقابلوں کی دنیا میں یوسف کو غیر معمولی مقبولیت حاصل ہے، اس کے باوجود وہ مقابلہ بازی میں زیادہ وقت ضائع نہیں کرتے، چند ایک قطعات حریف کے خلاف پڑھ کر اپنے فن کے مظاہرے میں لگ جاتے ہیں، گراموفون ریکارڈ، ریڈیو، فلم اور ٹیلی ویژن پر بھی یوسف آزاد اسٹیج ہی کی طرح بے حد مقبول ہیں۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.