Sufinama

حضرت مولانا عبدالقدیرابوالعلائی دہلوی

نا معلوم

حضرت مولانا عبدالقدیرابوالعلائی دہلوی

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    عصر حاضر کے مشہور با فیض بزرگ ہوئے ہیں کوئی تین ماہ کا عرصہ ہوا کہ وصال فرمایا، سوئی والاں میں رہتے تھے، سلسلۂ عالیہ چشتیہ کے بزرگ حضرت عبدالحئی مرزا کھیل شریف چاٹگام والوں سے بیعت تھے، حکیم اجمل خان صاحب دہلوی کے معتمد خاص تھے، انہوں نے دوا خانہ کا انتظام ان کو سونپ رکھا تھا، حضرت مولانا کی دیانت داری مسلم تھی، دوا خانہ سے علیٰحدگی کے بعد گوشہ نشینی اختیار کر لی تھی، ان ایام میں خلقت کو خوب ان سے فیض حاصل ہوا اور بزرگی کی بھی دھوم مچی، میرے ایک محترم کی اہلیہ کا بخار نہیں اترتا تھا، نبض ہاتھ میں لیتے ہی ان کا چہرہ سرخ ہوگیا، بس پھر کیا تھا بخا جاتا رہا، ایک ملنے والے صاحب کا کام کرتے تھے لیکن مزاج میں آوارگی تھی، بہت سمجھایا اور جب وہ باز نہ آئے تو غصہ سے فرمایا کہ یہ ڈوب کر مرے گا، جس لڑکے سے دوستانہ تھا، ایک روز اس کے ساتھ اوکھلے گئے اور سچ مچ ڈوب مرے۔

    حضرت شاہ فرہاد سے بڑی عقیدت رکھتے تھے، ہمیشہ آستانہ پر حاضری دیتے، سالانہ عرس شاندار طریقے سے مناتے، راقم الحروف پر بڑی شفقت تھی، دہلی سے چلے آنے کے باوجود ان کے محبت بھرے سلام و پیام آتے اور اس عاصی کو دعا میں یاد فرماتے، حضرت حکیم سکندر شاہ صاحب مدظلہ کانپور والے حضرت کے پیر بھائی ہیں لیکن حضرت مولانا کا بہت ہی احترام کرتے تھے، ان کے ارشاد پر اپنے پیر و مرشد کے حالات تین حصں سیرت فخرالعارفین کے نام سے مرتب کیے، جسے شمع بک ڈپو دہلی نے بڑے اہتمام سے شائع کیا ہے، حضرت مولانا کی تحریر اور تقریب بہت شگفتہ تھی، تقسیم ملک کے بعد کچھ ایسی خاموشی اختیار کی اور کچھ ایسے صاحب فراش ہوئے کہ یہ سکون وصال ہی پر ٹوٹا، اتنا طویل عرصہ بیمار رہنے کے باوجود حضرت بہت ہی حلیم الطبع اور بردبار واقع ہوئے تھے، چہرے کو ہر وقت ایک نورانیت ہالہ کیے رہتی تھی، حضرت شمس الدین اوتاداللہ کی چار دیواری کے پاس (نزد مقبرہ ہمایوں) مدفون ہوئے ہیں، قبر شریف کے ارد گرد پہلے ہی سے دیواریں کھچی ہیں، گویا یہ خطہ جو بسبب قرب آستانہ عالیہ حضرت محبوب الٰہی حضرت نور محمد بدایونی اور حضرت شمس الدین اوتاداللہ اور متعدد دیگر قبورہا دوستان و بندگانِ خدا جنت کا ایک ٹکڑا ہے، جس پر جتنابھی فخر کیا جائے کم ہے، حضرت مولانا کے فرزندان حکیم عبدالرحمٰن صاحب اور عبدالسلام صاحب بھی بحمداللہ حضرت کے اخلاق و اخلاص سے متصف ہیں، اللہ تعالیٰ برکت دے۔

    مأخذ :
    • کتاب : Aina-e-Lahore,

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے