Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تذکرہ مخدوم سعدالدین خیرآبادی

نا معلوم

تذکرہ مخدوم سعدالدین خیرآبادی

نا معلوم

MORE BYنا معلوم

    خیرآباد کی ادبی تاریخ کی شروعات مخدوم سعدالدین ’’بڑے مخدوم صاحب‘‘ کے نام سے ہوتی ہے، کیوں کہ آپ ہی خیرآباد کے سب سے پہلے اہلِ قلم ہوئے، بڑے مخدوم صاحب کا نام سعدالدین ہے، آپ کے والد کا نام قاضی بدرالدین بڈھن ہے جو اناؤ کے قاضی بھی تھے، آپ کی پیدائش ۸۱۴ ہجری ۱۴۱۱ء میں اناؤ میں ہوئی، اپنے پیر حضرت شاہ مینا کے حکم سے آپ خیرآباد آ کر مقیم ہو گیے اور ۳۲ سال تک خیرآباد میں تعلیم و تدریس، رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری رکھا۔

    خیرآباد میں سب سے پہلے قلم اٹھانے، تصنیف و تالیف کا سلسلہ شروع کرنے کا شرف آپ کو حاصل ہے، آپ کی تصنیفات؍تالیفات ذیل ہیں۔

    (۱) شرح مصباح (۲) شرح قافیہ (۳) شرح حسامی (۴) شرح بزوری (۵) خطبات عیدین (۶) مجمع السلوک ( ۷ ) لبادالالباب۔

    آپ کی کتاب مجمع السلوک جو رسالۂ مکیہ کی شرح ہے، اس کا اردو ترجمہ دو جلدوں میں ابھی حال میں شائع ہوا ہے۔

    بڑے مخدوم صاحب کی ایک غزل بھی ملتی ہے جو ذیل ہے۔

    نشاں بر صفحۂ ہستی نبود از عالم و آدم

    کہ دل در مکتب عشق از تمنائے تو من بردم

    جب صفحۂ ہستی (دنیا) پر عالم و آدم کا نشان نہ تھا تو اس وقت میں مکتب عشق میں تیری تمنا سے بھرا دل لے کر گیا تھا۔

    کہ دارد ایں چنیں عیشے کہ در عشق تو من دارم

    شرابم خوں کبابم دل ندیمم درد و نقلم غم

    تمہارے عشق میں کون ایسا ہے جو مجھ جیسا عشق و سرور رکھتا ہے، خون شراب ہوگیا، دل کباب ہوچکا، درد میرا رفیق اور غم میری نماز ہے۔

    برو اے عقل نا محرم کہ امشب با خیال او

    چناں خوش خلوتے دارم کہ من ہم نیستم محرم

    دور ہو اے عقل نامحرم کہ آج کی رات اس معشوق (ازلی وابدی) کے خیال میں مجھے ایسی اچھی خلوت میسر ہے کہ میں خود بھی اس خلوت کا محرم نہیں ہو (یعنی فنائیت کامل ہے جس میں احساس دوئی بھی باقی نہیں ہے)۔

    اگر پرسند سعدؔ از عشق او حاصل چہا داری

    ملامت ہائے گونا گوں جراحتہائے بے مرہم

    اگر اے سعد لوگ پوچھیں کہ اس کے عشق میں تمہیں کیا ملا؟ تو کہہ دو کہ ہر طرح کی ملامتیں ملیں اور ایسے زخم ملے جن کا مرہم نہیں ۔

    آپ کا ایک شعر اپنے پیر حضرت شاہ مینا کے لیے ملتا ہے۔

    بگو اے سعدؔ من ہستم غلام شاہ والا جاہ

    جناب حضرت مخدوم مینا شاہ ذیشانے

    آپ کا وصال ۹۲۲ھ ۱۵۱۷ء میں ہوا، آپ کے وصال پر فیضیؔ نے نذرانۂ عقیدت کے طور پر یہ قطعہ کہا۔

    حیف آں شاه ولایت شیخ

    گشت در فردوس اعلیٰ جائیگیر

    بد چوں مخدوم کبیر او را لقب

    لا جرم شد سال مخدوم کبیر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے