Sufinama

حضرت شیخ صدرالدین عارف

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شیخ صدرالدین عارف

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    خم خانۂ تصوف۔ باب11

    حضرت شیخ صدرالدین عارف اپنے والدماجد شیخ بہاؤالدین زکریا ملتانی کے فرزند، مرید، خلیفہ اور جانشین ہیں۔

    نام : آپ کا نام صدرالدین ہے۔

    لقب : آپ کا لقب عارف ہے۔

    کنیت : آپ کی کنیت ابوالمغانم ہے۔

    لقب کی وجہ تسمیہ : جب آپ قرآن شریف پڑھتے تو اس کے معنیٰ، مطالب اور مضإرات پر بہت غوروفکر فرماتے، اس غوروفکر سے آپ کا دل و دماغ روشن ہوجاتا، جتنی بار آپ قرآن پڑھتے، آپ کو نئے معنی معلوم ہوتے، اس وجہ سے آپ ”عارف“ کے لقب سے مشہور ہوئے۔

    بیعت و خلافت : اپنے والد بہاؤالدین زکریا سے بیعت ہوئے اور انہیں سے خرقۂ خلافت پایا۔

    ترکۂ پدری : والد کی وفات کے بعد ستر لاکھ تنکہ آپ کے حصہ میں آیا جو آپ نے فقراء کو تقسیم کردیا۔

    آپ نے جواب دیا کہ

    ”میرے والد دنیا پر غالب تھے، اس لئے مال و زر کی موجودگی ان کو کوئی نقصان نہ پہنچا سکتی تھی، اگر چہ میں بفضلہ تعالیٰ دنیا پر بیشتر غالب ہوں مگر کبھی کبھی درجہ مساویت بھی ہوجاتا ہے، اس واسطے میں اس اندیشے سے کہ مبادا کبھی دنیا مجھ پر غالب آجائے مطمئن نہیں ہوں، اس واسطے میں نے اسباب دنیاوی کو اپنے پاس دور پھینک دیا اور اس کے کھٹکے سے دل کو فارغ کر لیا“

    وفات : آپ نے 23 ذی الحجہ 684ھ کو وفات پائی، مزار ملتان میں ہے۔

    شادی و اولاد : آپ کی شادی بی بی راستی سے ہوئی، ان کے بطن سے شیخ رکن الدین ابوالفتح پیدا ہوئے۔

    خلفا : آپ کے صاحبزادے شیخ رکن الدین ابوالفتح آپ کے سجادہ نشین تھے، آپ کے دیگر خلفا حسب ذیل ہیں۔

    شیخ جمال الدین خنداں اوچھوی، شیخ احمد معشوق، شیخ صلاح الدین درویش، شیخ علاؤالدین المخاطب بہ محبوب اللہ، شیخ حسام الدین بداولی۔

    سیرت : آپ بحرِمعرفت میں ایسے مستغرق تھے کہ بعض اوقات آپ کو اپنی خبر نہ ہوتی تھی، ترک و تفرید میں بیگانۂ روزگار تھے، پرہیزگاری، جود و سخا، لطف و بخشش، مہمان نوازی آپ کی خصوصیات تھیں۔

    تعلیمات :

    آپ فرماتے ہیں کہ

    ”استقامت ایمان کی یہ ہے کہ خدا اور رسول سارے جہاں سے پیارے معلوم ہوں“

    اقوال: مرگ سے پہلے جو کچھ واقع ہوتا ہے وہ جاودانی نہیں اس پر عدم کا قلم ضرور پھیرا جائے گا۔

    صحت ایمان کی نشانی یہ ہے کہ نیکی سے خوشی حاصل ہو اور بدی بری معلوم ہو۔

    کرامات : ایک روز آپ دریا کے کنارے تشریف لے گئے، آپ کے ساتھ آپ کے صاحبزادے شیخ رکن الدین ابوالفتح تھے، آپ نے وضو کیا اور نماز ادا کی، اتنے میں ہرن کا ایک غول ادھر سے گذرا، اس غول میں ہرنی کا ایک بچہ بھی تھا، شیخ رکن الدین ابوالفتح جن کی عمر اس وقت سات سال کی تھی، اس بچے کو پکڑنا چاہتے تھے لیکن وہ بچہ ہاتھ نہ آیا، نماز سے فارغ ہوکر آپ نے حضرت شیخ ابوالفتح کو قرآن شریف کا سبق دیا، ان کو دس مرتبہ پڑھنے پر بھی یاد نہ ہوا حالانکہ وہ تین مرتبہ پڑھ کر یاد کرلیتے تھے، آپ نے وجہ معلوم کی، جب آپ کو ہرن کے غول اور بچے کا اس طرف آنا معلوم ہوا تو آپ نے پوچھا کہ وہ ہرن کا غول کس طرف گیا حضرت شیخ رکن الدین نے سمت بتائی آپ نے اس طرف کچھ پڑھ کے پھونکا، غول واپس ہوا، حضرت رکن الدین نے دوڑ کر اس بچے کو پکڑ لیا اور بہت خوش ہوئے، اس خوشی میں انہوں نے ایک سیپارہ حفظ کیا، ہرنی کو مع بچے کے خانقاہ میں لے آئے۔

    حضرت مولانا حسام الدین فرماتے ہیں کہ جب وہ ملتان میں تھے تو ایک دن وہ شیخ بہاؤالدین زکریا کے مزار سے واپس ہورہے تھے کہ ان کو خیال آیا کہ وہ اپنی قبر کے واسطے ایک قطعۂ زمین مانگیں آپ کو یہ بات کشف کے ذیعے معلوم ہوگئی، آپ نے فرمایا کہ

    ”مجھے ایک قبر کی جگہ آپ کو دینی مشکل نہیں اور نہ عذر ہے لیکن آپ کے واسطے حضرت سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جگہ بدایوں میں تجویز فرمائی، آپ کا مدفن اس جگہ ہوگا“

    چنانچہ ایسا ہی ہوا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے