Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت شیخ احمد کھٹو

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شیخ احمد کھٹو

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    حضرت شیخ احمد کھٹو سر آمد اؤلیائے روزگار تھے۔

    خاندانی حالات : آپ کے آباؤ اجداد دہلی میں رہتے تھے۔

    نام : آپ کا نام شیخ احمد ہے۔

    تعلیم : آپ نے دہلی میں تعلیم پائی۔

    بچپن کا ایک واقعہ : ایک دن آپ اپنے ساتھیوں کے ساتھ دہلی میں کھیل رہے تھے کہ ایک طوفان آیا، اس طوفان نے آپ کو گھیر لیا اور وطن سے دور کسی جگہ پھینک دیا، بہت دنوں تک آپ ادھر ادھر پھرتے رہے، کھٹو میں ایک درویش بابا اسحاق مغربی رہتے تھے، ان دریش سے آپ کی ملاقات ہوئی، ان درویش نے آپ کو اپنے پاس رکھا، آپ نے انہیں کے سائے میں تربیت پائی۔

    بیعت و خلافت : آپ حضرت بابا اسحاق مغربی کے مرید اور خلیفہ ہیں، بابا اسحاق مغربی کا سلسلہ حضرت شیخ ابو مدین مغربی تک پہنچتا ہے۔

    ریاضات و عبادات : آپ کا جب دہلی میں قیام تھا تو آپ مسجد خان جہاں میں عبادت میں مشغول رہتے، آپ مجاہدات، ریاضات اور عبادات میں مشغول رہتے، اپنے پیر و مرشد کی وفات کے بعد آپ نے ایک چلہ کھینچا، ایک کھجور روز کھاتے تھے، اس طرح آپ نے چالیس روز تک چالیس کھجوریں کھائیں۔

    زیارتِ حرمین شریف : آپ نے حرمین شریف کی زیارت سے مشرف ہونا چاہا، آپ کی خواہش پوری ہوئی، حرمین شریف کی زیارت سے فارغ ہوکر آپ نے درویشوں کی صحبت سے استفادہ کیا اور ان کے روحانی فیوض سے مستفید و مستفیض ہوئے۔

    سلاطین سے تعلقات : سلطان فیروز آپ کا معتقد و منقاد تھا، ظفر خاں جو بعد میں سلطان مظفر کے لقب سے مشہور ہوا اور گجرات کا بادشاہ ہوا وہ بھی آپ کا معتقد تھا اور آپ کی بہت تعظیم و تکریم کرتا تھا۔

    گجرات میں آمد : سلطان مظفر کی استدعا پر آپ دہلی سے گجرات تشریف لائے اور سرکھج میں بود و باش اختیار فرمائی۔

    وفات : آپ کا مزار سرکھج میں ہے۔

    مرید : محمود بن سعید ایرجی آپ کے ممتاز مریدوں میں سے ہیں۔

    سیرت : آپ کا شمار مشائخ کبار میں سے ہے، آپ عابد، زاہد متقی و پرہیزگار تھے، عبادات، ریاضات و مجاہدات میں زیادہ وقت گزار دیتے تھے جو کچھ آتا وہ سب خرچ کر دیتے تھے، آپ کا لنگر عام تھا، آپ اپنے آپ کو لوگوں سے چھپانے کی کوشش کرتے تھے، سمرقند کا ایک واقعہ ہے کہ آپ ایک مسجد میں گئے، وہاں ایک عالم درس دے رہا تھا، بہت سے طالب علم درس میں موجود تھے، آپ نہایت خاموشی سے ایک طرف جاکر بیٹھ گئے، آپ کا لباس نہایت معمولی تھا، ایک طالب علم نے جو حسامی پڑھ رہا تھا، غلط اعراب پڑھے، آپ نے اس طالب علم کو ٹوکا وہ عالم یہ سن کر آپ کی طرف متوجو ہوا، آپ سے بہت عزت سے پیش آیا، آپ کا امتحان لینے کی غرض سے اس عالم نے آپ سے علم اصولی کے متعلق چند سوالات کئے، آپ نے ہر سوال کا جواب دیا، اس عالم کو سخت تعجب ہوا کہ اتنا علم ہوتے ہوئے پھر بھی لباس معمولی پہن رکھا ہے، اس سے رہا نہ گیا، آخر اس نے آپ سے دریافت کیا۔

    ”تم نے باوجود اتنے علم کے ایسے حقیر سے کپڑے اور ٹوپی پہن رکھی ہے“

    آپ نے جواب دیا کہ

    ”ایک تو علم، دوسرے اگر اچھے کپڑے پہنوں تو نفس بدخوئی کرے، اس درویش نے خاص کر خود کو اس لباس میں پوشیدہ رکھا ہوا ہے“

    فرمان : درویشوں کی مجلس میں آنا تو آسان ہے مگر سلامتی سے باہر جانا دشوار ہے۔

    کرامات : تیمور کےحملے کے وقت آپ دہلی میں تھے، حملے سے پندرہ روز قبل آپ نے لوگوں کو آگاہ کردیا تھا اور آپ کے بعض مرید آپ کے حکم سے جون پور چلے گئے، آپ خود دہلی میں رہے، تیمور کے لشکر نے آپ کو گرفتار کیا جب تیمور کو آپ کی بزرگی و عظمت کا علم ہوا تو اس نے آپ کو رہا کیا اور آپ سے معذرت کا خواہاں ہوا جب لشکر نے آپ کو گرفتار کیا تو آپ کے ساتھ قید و بند میں کل چالیس آدمی تھے جب تک آپ قید میں رہے غیب سے چالیس روٹیاں آتی رہیں اور آپ کو اور آپ کےمعتقدین کو اس طرح کھانے کی کوئی تکلیف نہ ہوئی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے