Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حضرت شاہ نعمت اللہ ولی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

حضرت شاہ نعمت اللہ ولی

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    حضرت شاہ نعمت اللہ ولی، والیٔ زماں و قدوۂ کاملاں تھے۔

    خاندانی حالات : آپ غوث الاعظم حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی کی اولاد سے ہیں۔

    والد : آپ کے والد کا نام سید ابوبکر ہے۔

    نسب نامہ پدری : آپ کا نسب نامہ پدری حسب ذیل ہے : نعمت اللہ بن سید ابوبکر سید شاہ نور بن سید لیل ادہم بن سید جعفر بن سید محمد سید بہاؤالدین سید داؤد بند سید ابوالعباس احمد بن سید موسیٰ بن سید علی بن سید محمد بن سید متقی بن سید صالح سید ابی صالح بن سید عبدالرزاق بن غوث الاعظم حضرت عبدالقادر جیلانی۔

    القاب : آپ کو ”تاج ترکی“ اور ”نعمت اللہ شاہی“ کے القاب سے پکارا جاتا ہے۔

    تعلیم : آپ کو علومِ ظاہری و باطنی میں دستگاہ حاصل تھی، صرف، نحو، حدیث، فقہ اور تفسیر میں اعلیٰ قابلیت رکھتے تھے، فارسی سے خاص شعف تھا۔

    وفات : آپ نے 884ہجری وفات ہوئی۔

    خلیفہ : شیخ قطب الدین آپ کے ممتاز خلیفہ ہیں۔

    سیرت : آپ صاحب کرامت بزرگ ہیں، آپ پیکر صبر و رضا تھے، متوکل بخدا تھے، آپ نے تشنگان مے وحدت کو شربتِ ہدایت سے سرشار کیا، آپ شاعر بھی تھے، آپ کا ایک مشہور قصیدہ آپ کی شاعری کی یادگار ہے، آپ کا تخلص ”نعمت“ تھا۔

    کرامات : فیروز شاہ ایک مرتبہ احمد خاں خانخانان سے خفا ہوگیا، اس نے احمد خاں کو اندھا کرنا چاہا، احمد خاں مقابلہ کے لئے تیار ہوا، احمد خاں نے ایک شب خواب میں دیکھا کہ ایک نورانی صورت بزرگ نے اس کے سر پہ تاج ترکی رکھا اور اس کو سلطنت کی بشارت دی، احمد خاں بادشاہ کے مقابلہ میں کامیاب ہوا اور اس کو تاج و تخت نصیب ہوا، کچھ دنوں کے بعد آپ (نعمت اللہ ولی) کی کرامات کا چرچا ہونے لگا، احمد خاں نے آپ کو خراج عقیدت پیش کرنا چاہا، اس نے کچھ تحائف دے کر آپ کی خدمت میں بھیجا آپ نے تحائف قبول فرمائے، آپ نے اپنے پوتے شاہ نور اللہ بن خلیل اللہ کے ذریعے سبز رنگ کا تاج ترکی احمد خاں کو بھیجا، احمد خاں نے جو وہ تاجِ ترکی دیکھا تو بے چین ہوگیا، اس نے فوراً اس تاج ترکی کو پہچان لیا کہ یہ وہی تاج ہے جو اس کے سر پر ایک بزرگ نے رکھا تھا اور ان بزرگ نے اس کو دکن کی سلطنت کی بشارت دی تھی، احمد خاں نے آپ کے پوتے شاہ نوراللہ کی بہت تعظیم و تکریم کی، اس نے شاہ نوراللہ کی شادی اپنی لڑکی سے کر دی، آپ کے وصال کے بعد آپ کے مریدوں میں آپس میں جھگڑا ہوا، مریدوں کی دو جماعتیں ہوگئیں، ہر جماعت اپنے طور پر آپ کو دفن کرنا چاہتی تھی، اختلاف کا کوئی حل تلاش نہ ہوسکا، کشت و خون ہونے والا تھا کہ آپ اٹھ بیٹھے اور اپنے مریدوں سے اور معتقدوں سے فرمایا کہ لڑائی جھگڑے کی کیا بات ہے، اگر لڑائی جنازہ اٹھانے کے طریقے کے متعلق ہے تو ہم یہاں نہیں مرتے، آپ دھکہکی تشریف لے گئے اور وہاں انتقال فرمایا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے