حضرت شیخ سارنگ
حضرت شیخ سارنگ کاشفِ اسرارِ نہانی ہیں۔
خاندانی حالات : آپ سلطان فیروز شاہ کے امرائے نامدار میں سے تھے، بعدہٗ آپ کی شاہی خاندان سے رشتہ داری اس طرح سے ہوئی کہ محمود بن سلطان فیروز شاہ نے آپ کی بہن سے شادی کی، اس رشتہ سے آپ کے اعزاز میں اور اضافہ ہوا، آپ امرائے شاہی کی طرح زندگی گزارتے تھے۔
کایا پلٹ : آپ کا حضرت شیخ راجو قتال کی خدمت میں آنا جانا تھا، ایک دن شیخ راجو قتال نے آپ سے فرمایا کہ
”سارنگ ! اگر تم پانچوں وقت نماز پابندی سے پڑھنے کا وعدہ کرو تو میں تم کو شیخ جلال کے تبرک سے مالا مال کروں“
آپ نے وعدہ کیا اور پانچوں وقت کی نماز پابندی سے پڑھنا شروع کی، حسب وعدہ حضرت شیخ راجو نے حضرت شیخ جلال کا تبرک آپ کو عطا فرمایا، کچھ دنوں بعد شیخ راجو قتال نے آپ سے فرمایا کہ ”سارنگ! تم پانچوں وقت کی نماز پابندی سے پڑھتے ہو یہ خوشی کی بات ہے، اگر تم چاشت اور اشراق کی نماز بھی پڑھنا شروع کر دو تو کیا اچھا ہو، اگر تم نے ایسا کرنا شرع کیا تو میں تم کو یقین دلاتا ہوں کہ میں اور تم ایک برتن میں کھانا کھاویں گے“
آپ نے یہ بات بھی بخوشی قبول کی، شیخ راجو قتال کے ساتھ ایک برتن میں کھانا کھانا تھا کہ آپ کے قلب سے ظلمت و تاریکی دور ہوئی اور باطن روشن ہوا، دنیا سے نفرت پیدا ہوئی، معبودِ حقیقی کی تلاش شروع کی۔
بیعت و خلافت : آپ نے سلوک کی راہ میں قدم رکھا، شیخ قوام الدین جو حضرت مخدوم جہانیاں کے مرید و خلیفہ ہیں، اپنے زمانے کے مشہور بزرگ تھے، آپ اُن سے بیعت ہوئے اور انہیں سے خرقۂ خلافت پایا، آپ حضرت شیخ یوسف ایرجی کے روحانی فیوض و برکات سے بھی مستفید و مستفیض ہوئے۔
زیارتِ حرمین شریف : آپ اپنے تمام مال و جائیداد سے دست کش ہوکر پاپیادہ حج کے لئے روانہ ہوئے، زیارتِ حرمین شریف سے مشرف ہوکر واپس تشریف لائے اور رشد و ہدایت میں مشغول ہوگئے۔
عطیہ : حضرت شیخ راجو قتال نے خرقہ اور دیگر تبرکات جو اُن کو ان کے پیران طریقت سے ملے تھے بغیر آپ کے مانگے آپ کے پاس بھیج دیئے، آپ نے لینے سے انکار کیا، وہ خرقہ اور تبرکات واپس کر دیئے، حضرت راجو قتال نے دوبارہ بھیجے، اس مرتبہ آپ کے پاس سہروردیہ سلسلہ کے ایک بزرگ جن کا نام حسام الدین ہے تشریف رکھتے تھے، ان بزرگ نے آپ پر زور ڈالا کہ آپ وہ تبرکات قبول کرلیں، ان بزرگ کےاثر اور ترغیب کا نتیجہ یہ ہوا کہ آپ نے حضرت راجوقتال کے بھیجے ہوئے تبرکات قبول کئے۔
وفات : آپ نے 847ہجری میں وفات پائی، مزار لکھنؤ سے کچھ فاصلہ پر ہے۔
خلیفہ : حضرت شاہ مینا آپ کے ممتاز خلیفہ ہیں۔
سیرت : آپ شغلِ باطن اور ذکرِ خفی میں ہمہ تن مشغول رہتے تھے، ترک و تجرید، عبادات و مجاہدات، توکل و قناعت، تحمل اور بردباری میں اپنی مثال آپ تھے۔
تاریخی یادگار : مشہور شہر ”سارنگ پور“ آپ نے اپنے نام پر آباد کیا تھا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.