حضرت شیخ بہاؤالدین
حضرت شیخ بہاؤالدین قادری سلسلہ کے ممتاز بزرگ تھے، شیطان مشرب کی پیروی کرتے تھے۔
والد : آپ کے والد کا نام ابراہیم تھا وہ عطاؤاللہ انصاری کے صاحبزادے تھے۔
وطن : آپ کا وطن قصبہ جنید تھا۔
بیعت و خلافت : آپ قادری سلسلہ میں بیعت تھے، سلسلہ قادریہ سے جو آ پ کو نسبت حاصل تھی، آپ اس پر فخر کرتے تھے، اپنی نسبت کو اس طرح بیان کرتے ہیں ”تلقین کی شیخ السمٰوات والارض، شیخ محی الدین عبدالقادر الجیلی نے اپنے بیٹے شیخ عبدالرزاق کو اور تلقین کی شیخ عبدالرازق نے شیوخاً شیخ میرے شیخ و مرشد سید احمد الجیلی القادری الشافعی تک اور میرے شیخ نے تلقین کئے مجھ کو تمام اذکار اور پہنایا مجھ کو خرقۂ قادریہ حرم شریف میں کعبہ کے پاس اور اجازت دی مجھ کو مطلقہ کہ اجازت دوں میں اس کو جو مجھ سے اجازت مانگے اور تلقین کروں اور پہناؤں خرقہ اس کو جو مجھ سے تلقین چاہے“
وفات : آپ کا سنہ 921ہجری میں وصال ہوا۔
سیرت : آپ صاحبِ کرامت بزرگ تھے، آپ کو خوشبو سونگھے کا بڑا شوق تھا، ایک عالم باعمل تھے، آپ نے شطاری مشرب پر کتاب لکھی ہے۔
تعلیمات : شطانی مشرب سے مضمرات و متعلقات کے متعلق آپ فرماتے ہیں کہ
”طریقِ شطاریہ کے اصول میں دس چیز ہیں۔
اول توبہ ہے وہ سوائے خدا کے کل مطلوب سے خروج ہے۔
دوم زہد ہے دنیا اور اس کی محبت سے اور اس کے اسباب سے اور اس کی شہوتوں سے تھوڑی ہوں یا بہت۔
سوم توکل وہ اسباب سے خروج ہے۔
چہارم قناعت وہ نفسانی شہوتوں سے نکلنا ہے۔
پنجم عزلت وہ خلقت کی مخالطت سے گوشہ نشینی اور انقطاع کے ساتھ نکلنا ہے، جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے۔
ششم حق کی طرف توجہ اور وہ خروج ہے ہر بلانے والے سے جو بلائے غیر حق کی طرف، جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے کہ نہ باقی رہتا ہے کوئی مطلوب اور نہ محبوب اور نہ مرغوب اور نہ مقصود سوائے خدا کے۔
ہفتم صبر وہ نکلنا ہے نفس کے خطوط سے مجاہدہ کے ساتھ۔
ہشتم رضا وہ نکلنا ہے نفس کی رضا سے خدا کی رضا میں داخل ہونے کے ساتھ، احکامِ ازلیہ کی تسلیم اور تدبیرِ الٰہی کی طرف تفویض کے ساتھ بغیر اعراض کے جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے۔
نہم ذکر وہ نکلنا ہے ماسوائے اللہ کے ذکر کے۔
دہم مراقبہ وہ نکلنا ہے اس کے وجود اور قوت سے جیسے موت کے ساتھ ہوتا ہے۔
خدا تک پہنچنے کے طریقے : خدا تک پہنچنے کے طریقوں کے متعلق آپ اس طرح فرماتے ہیں ”خدا تک پہنچنے کے طریقے خلقت کے انفاس کے برابر ہیں لیکن اس میں سے تین طریقے مشہور و معروف ہیں۔
پہلا طریقہ اخیار کا ہے اور وہ صوم و صلوٰۃ و تلاوتِ قرآن و حج و جہاد ہے، اس راستے کے چلنے والے بہت مدت میں تھوڑا مقصود حاصل کرتے ہیں۔
دوسرا طریقہ اصحاب معاہدات و ریاضات کا ہے اور یہ اخلاقِ ذمیمہ کا بدل دینا، نفس کا تزکیہ کرنا، دل کا تصفیہ اور روح کا تخلیہ ہے، اس راستے سے پہنچنے والے اس راستے سے پہنچنے والوں سے زیادہ ہیں۔
تیسرا طریقہ شطاریہ کا ہے، اس راستے سے پہنچنے والے ابتدا میں زیادہ ہیں اور راستوں کے چلنے والوں سے انتہا میں اور یہ اُن دونوں طریقوں سے اللہ تعالیٰ تک پہنچنے کا زیادہ قریب راستہ ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.