Sufinama

شیخ نظام الدین ابوالموید

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

شیخ نظام الدین ابوالموید

ڈاکٹر ظہورالحسن شارب

MORE BYڈاکٹر ظہورالحسن شارب

    دلچسپ معلومات

    خم خانۂ تصوف۔ باب 10

    حضرت شیخ نظام الدین ابوالموید کے دادا کو لوگ ”شمس العارفین“ کے لقب سے پکارتے تھے۔

    والدہ : آپ کی والدہ ماجدہ کا نام بی بی سارا تھا۔

    بیعت و خلافت : آپ قطب الدین بختیار کاکی کے مرید و خلیفہ تھے۔

    وفات : آپ نے 673ھ میں انتقال فرمایا۔

    شیخ جمال الدین کولوی آپ کی اولاد سے تھے۔

    سیرت : آپ فضائل صوری و معنوی سے آراستہ تھے، آپ شیخ احمد غزنوی اور شیخ عبدالواحد سے مستفید و مستفیض ہوئے، وعظ کہتے تھے، لوگ آپ کا وعظ سن کر از خود رفتہ ہوجاتے تھے، ایک مرتبہ آپ منبر پر چڑھے اور اتنا کہنے پائے تھے کہ ”میں نے اپنے بابا کے ہاتھ سے لکھا ہوا دیکھا ہے“ کہ لوگوں پر گریہ طاری ہوا جب آپ نے یہ شعر پڑھا۔

    بر عشق تو و بر تو نظر خواہم کرد

    جاں در غم تو زیر و زبر خواہم کرد

    تو لوگوں میں وجدانی کیفیت پیدا ہوئی پھر آپ نے فرمایا کہ اگلا شعر یاد نہیں قاسم نے آپ کو اگلا شعر یاد دلایا۔

    پُر درد ولے بخاک در خواہم شد

    پُر عشق سرے ز گور برخواہم کرد

    یہ شعر سن کر لوگ رونے لگے اور آپ منبر پر سے اتر آئے۔

    کرامت : ایک مرتبہ دہلی میں بارش نہیں ہوئی، لوگ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دعا کے طالب ہوئے، آپ منبر پر چڑھے اور اپنی آستین سے ایک دامن نکالا جس کا ایک تار جدا ہوگیا تھا، وہ تار آپ نے آسمان کی طرف کیا اور باری تعالیٰ کی جناب میں عرض کیا کہ

    ”الٰہی بحرمت ! اس بڑھیا کے دامن کے اس تار کے کہ جس نے نامحرم مرد کو زندگی میں کبھی نہیں دیکھا اور بحرمت اس راز و نیاز کے جو وہ بڑھیا تیرے ساتھ رکھتی تھی پانی برسا اگر بارش نہیں ہوئی تو میں شہر چھوڑ کر جنگل میں چلا جاؤں گا“

    ابھی آپ کی دعا ختم نہیں ہوئی تھی کہ بارش ہوئی، لوگوں نے جب اس دامن کے متعلق آپ سے پوچھا تو آپ نے جواب دیا کیا تم لوگ نہیں جانتے کہ وہ دامن کس کا ہے، قطب الدین بختیار کاکی نے وہ دامن میری والدہ ماجدہ کو دیا تھا، میری والدہ اس دامن کو سرپر رکھتی تھیں اور اس طرح سے عبادت کرتی تھیں‘‘

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے