ہری کا بھید کوئی نہیں جانے من مانے سو کرتا ہے
ہری کا بھید کوئی نہیں جانے من مانے سو کرتا ہے
خاک چھانے تبہو نہ جانے جو جانے چپ رہتا ہے ہری کا بھید
انترہ کسی کو وہ تو راج رجاوے کسی کو توانگر کر تا ہے
کسی کو وہ تو بھیکھ منگاوے در در مارا پھرتا ہے
کوئی تو اوڑھے شال دوشالہ کوئی بستر کو بھی جھکتا ہے
کوئی تو کھاوے جہان کی نعمت کوئی تو فاقہ کرتا ہے
کوئی تو گاوے کوئی بجاوے کوئی غم کا نارا بھرتا ہے
میاں کوئی تو رووے دکھ سے اپنے کوئی کھڑا واں ہنستا ہے
قرآن پڑھے کوئی پران کو بانچے کوئی لے کر مالا جپتا ہے
کوئی مسلماں کوئی ہے ہندو اسی کا کلمہ پڑھتا ہے ہری کا بھید
انترہ کوئی یاد میں اس کے دھونی رمایا کوئی خاک بدن پر ملتا ہے
کوئی عشق میں اس کے جوگ لیا دیس بدیس وہ پھرتا ہے
کہیں ہنسی ہے کہیں خوشی ہے کوئی سدا فکر میں رہتا ہے
کوئی تو سووے سکھ سے یارو کوئی تڑپ تڑپ کے رہتا ہے
کوئی ہے زاہد کوئی ہے صوفی کوئی ہو متوالا پھرتا ہے
کوئی ہے سائیں کوئی ہے سادھو گرو کی سمرن کرتا ہے
کوئی پیدا ہو کر جگ میں آیا کوئی کوچ جہاں سے کرتا ہے
کوئی ہو واصل صنم سے اپنے کوئی پڑا جدائی سہتا ہے
کوئی ہے دانا کوئی سیانا کوئی ہو کے دیوانہ پھرتا ہے
کوئی نام مٹا گم نام بنا کوئی نام اپانا کرتا ہے
اے ابرؔ تو دیکھ شمع کے اندر وہ پروانہ بن کے جلتا ہے
سب میں دیکھا اسی کا جلوہ اور سب سے الگ وہ رہتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.