میں راما کی مورا رام
میں راما کی مورا رام
جگ دھندے سے کیا ہے کام
رات دنن کا متوالا
ہاتھ نہ چھوٹے مدوا جام
دھرم شرم کچھ بھی نہیں باقی
ایسی پریت کو میرا سلام
نام جو پوچھا تو فرمایا
تم جو چاہو لے لو نام
میں حاضر ہوں میں حاضر ہوں
نام کے جھگڑے سے کیا کام
رات بکٹ ہے اور پرگھٹ ہے
بیچ میں ہو گئی شام
پہلے کسی سے پیت کرو تم
پاچھے دھرو الزام
چاہے بگاڑو چاہے سدھارو
میں راجی تجھ سے رام
پیت کی ریت کرے کاہے کو
جو سوچے انجام
پہلے دل سے کام کرو تم
پاچھے لو انعام
سانچے گرو کا دیکھن ہارا
حسرتؔ کیوں کر ہو ناکام
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 393)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.