Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

موری سر سے ٹلی بلا

کبیر

موری سر سے ٹلی بلا

کبیر

MORE BYکبیر

    موری سر سے ٹلی بلا

    بھلا ہوا میری مٹکی پھوٹی رے

    میں تو پنیا بھرن سے چھوٹی رے

    موری سر سے ٹلی بلا

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    مالا کہے ہے کاٹھ کی

    ارے تو کیا پھیرے موے

    من کا منکا پھیر دے

    سو ترت ملا دوں توے

    بھلا ہوا موری مالا ٹوٹی

    میں تو رام بھجن سے چھوٹی رے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    مالا پھیروں نہ کر جپوں

    اور مکھ سے کہوں نہ رام

    رام ہمارا ہمیں جپے رے

    ہم پایو بسرام

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    حد حد کر کے سب گئے

    اور بے حد گیا نہ کوے

    انہد کے میدان میں

    سو رہا کبیرؔ سوئے

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    ہر مرے تو ہم مرے

    اور ہمری مرے بلاے

    سانچے گھر کا بالکا

    سو مرے نہ مارا جاے

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    چلتی چاکی دیکھ کر

    سو دیا کبیراؔ روے

    ان دو پاٹن کے بیچ میں

    سو سابِت بچا نہ کوے

    چاکی چاکی سب کہیں

    سو مانی کہے نہ کوے

    جو مانی سے لاگ رہے

    وا کا بال نہ بانکا ہوے

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    رنگی کو نارنگی کہیں

    سو جمے دودھ کو کھویا

    چلتی کو گاڑی کہیں

    سو دیکھ کبیراؔ رویا

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    پریت کرے تو ایسی کرے

    کے جا سے من پتیائے

    جنے جنے کی پریت سے تو

    جنم اکارتھ جاے

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    پریت کرے تو ایسی کرے

    کہ جیسے کرے کپاس

    جیتے جی تو سنگ رہے

    اور مرے نہ چھوڑے ساتھ

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    پریت کرے تو ایسی کرے

    کی جیسے لمبے کھجور

    چڑھے تو چاکھے پریم رس

    اور گرے تو چکناچور

    پریت چھپائے چھپ نہ سکے

    سو اتم من کی لاگ

    سو یگ پانی میں رہے

    سو چکمک بجھے نہ آگ

    کبیراؔ بھلا ہوا ہر بسرے

    مورے سر سے ٹلی بلا

    ویڈیو
    This video is playing from YouTube

    Videos
    This video is playing from YouTube

    عابدہ پروین

    عابدہ پروین

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے