ہر کا بھید کوئی نہیں جانے من مانے سو کرتا ہے
ہر کا بھید کوئی نہیں جانے من مانے سو کرتا ہے
خاک چھانے تب ہو نہ جانے جو جانے چپ رہتا ہے
کسی کو وہ تو راج رجاوے کسی کو تونگر کرتا ہے
کسی کو وہ میاں بھیک منگاوے در در مارا پھرتا ہے
کوئی تو اوڑھے شال دو شالہ کوئی بستر کو جھکتا ہے
کوئی تو کھاوے جہاں کی نعمت کوئی تو فاقہ کرتا ہے
کوئی تو گاوے اور بجاوے کوئی غم کا نعرہ بھرتا ہے
میاں کوئی دینے دکھ سے اپنے کوئی کھڑاوان ہنستا ہے
قرآن پڑہے کوئی پُران بانچے کوئی لے کر مالا جپتا ہے
کوئی مسلمان کوئی ہے ہندو اس کا کلمہ پڑھتا ہے
کوئی یاد میں اس کے دھونی مایا کوئی خاک بدن پڑتا ہے
کوئی عشق میں اس کے جوگ لیا دیس بدیس وہ پھرتا ہے
کہیں ہنسی ہے کہیں خوشی کوئی سدا فکر میں رہتا ہے
کوئی تو سوئے سکھ سے یارو کوئی تڑپ تڑپ کے رہتا ہے
کوئی ہو زاہد کوئی ہو صوفی کوئی متوالہ پھرتا ہے
کوئی ہے سائین کوئی ہے سادھو گرو کی سمرن کرتا ہے
کوئی پیدا ہو کر جگ میں آیا کوئی کوچ جہان سے کرتا ہے
کوئی ہو واصل صنم سے اپنے کوئی پڑا جدائی سہتا ہے
کوئی ہے دانا کوئی سیانا کوئی ہو کی دیوانہ پھرتا ہے
کوئی نام مٹا گمنام بنا کوئی نام اپانا کرتا ہے
اے ابرؔ تو دیکھ شمع کے اندر وہ پروانہ بن کے جلتا ہے
سب میں دیکھا اسی کا جلوہ سب سے الگ وہ رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.