چلو چڑھانے چلیں سکھی ری کسی کے روحِ رواں کی چادر
چلو چڑھانے چلیں سکھی ری کسی کے روحِ رواں کی چادر
ادب سے قدسی کھڑے ہیں جس جا یہ ہے اسی آستاں کی چادر
جو مانگو حق سے دلا رہی ہے، جہاں کی بگڑی بنا رہی ہے
تمام عالم پہ چھا رہی ہے، یہ اُن کے فیض رساں کی چادر
مچی ہے چادر کی دھوم ایسی، تمام دنیا پکار اٹھی
سجی ہے ایسی بنی ہے ایسی، عرب کے اس مہرباں کی چادر
بھرا ہے سوز و گداز اس میں، ہے لطف و بندہ نواز اس میں
ہے میری دنیا کا راز اس میں، یہ ہے میرے رازداں کی چادر
شرابِ وحدت چھلک رہی ہے، جو جام خالی ہیں ابھر رہی ہے
کہ بن پیے مست کر رہی ہے، یہ میرے پیر مغاں کی چادر
بھلا یہ پایہ ہے کس نے پایا کہ جھوم کر عرشیوں نے گایا
خدا کے لطف و کرم کا سایا، ہے صابری آستاں کی چادر
سب مست مستی میں جھومتے ہیں، ارد گرد روضے کے گھومتے ہیں
لگا کے آنکھوں سے چومتے ہیں، مکینِ کون و مکان کی چادر
مرادیں پاتے ہیں پانے والے، ادب سے سر کو جھکانے والے
تو بھی منالے مانے والے، یہ ہے تیرے امتحاں کی چادر
پکڑ لے دامن مچل جا ایسا، تو آرزووں کا بھر لے کاسہ
امیرِؔ صابر پیا کا صدقہ، ہے رحمتِ دو جہاں کی چادر
- کتاب : کلام امیر صابری (Pg. 39)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.