اٹھاؤ سر پہ کہ اک تاجور کی چادر ہے
اٹھاؤ سر پہ کہ اک تاجور کی چادر ہے
نبی کے لال علی کے پسر کی چادر ہے
کرم سے جس نے بہائے ہیں چار سو دریا
یہ ایسے سید عالی گہر کی چادر ہے
محمد عربی کی ہے پاک آل کا عرس
حسن حسین کے لخت جگر کی چادر ہے
خدا کرے کہ رہے اس کا سایہ سر پہ مرے
مرے لیے تو یہی عمر بھر کی چادر ہے
نرالی شان کے دولہا ہیں باوا فضل الدیں
کہ ان کے دوش پہ ولیوں کے سر کی چادر ہے
اٹھا رہے ہیں ملائک بہ احترام و ادب
ردائے فضل ہے خیر البشر کی چادر ہے
زمانے بھر کے قلندر ہیں رقص و وجد میں آج
کہ ان کے شیخ وسیع النظر کی چادر ہے
گنہ گار اگر ہوں تو غم نہیں اس کا
کہ میرے عیبوں پہ ان کی نظر کی چادر ہے
نصیرؔ عرس ہے غوث جلی کی آل کا کے
نظر جھکاؤ کہ زہرا کے گھر کی چادر ہے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 1192)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.