Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

دودھ پیو گووند لالہ

نامدیو

دودھ پیو گووند لالہ

نامدیو

MORE BYنامدیو

    دودھ پیو گووند لالہ

    کالا بچھرا کپلا گائی

    دودھ سہاوت نامہ جائی

    سونے کا گڈوا دودھ سے بھریا

    پیوے نراین آگے دھریا

    پربھون کی مورت دودھ نا پیوت

    سیر بچھار نامہ رووت

    ایسا بھگت میں کبو نہ پایہ

    نام دیو نیں دیو ہسایا

    سلطان پوچھے سن رے نامہ

    دیکھو رام تمارے کاما

    نامہ سلطانیں باندھا

    دیکھو ترا ہر بٹھا

    بسمل گو دیو جوائے

    نہں تو گردن ماروں ٹھائے

    بادشاہ ایسی کیوں ہوئے

    بسمل کیہ نہ جیوے کوے

    میرا کیا کچھو نہ ہوئے

    کر ہے رام ہوئے ہے سوے

    بادشاہ چڈھیو ہنکار

    گج ہستی دیو چمکار

    رودن کرے نامے کی ماے

    چھوڈ رام کن بھجے خداے

    نا ہوں ترا پنگلا نا توں میری ماے

    پنڈ پڈے تو ہر گن گائے

    کرے گجیندر سوڈ کی چوٹ

    نامہ ابھرے ہر کی اوٹ

    کاجی ملا کرے سلام

    این ہندو میرا ملیا مان

    بادشاہ بنتی سنیئے ہو

    نامے شیر بھر سونا لیو

    مال لیؤں تو دوجک پروں

    دین چھوڈ دنیا کو بھروں

    پاوؤ بڈی ہاتھو تال

    نامہ گاوے گن گوپال

    گنگا جمنا جب الٹی بہے

    تو نامہ ہر کرتا رہے

    سات گھری جب بیتی سنی

    ابہو نہ آیو تربھون دھنی

    پانکھتن باج بجائیلا

    گرڈ چنڈ گوبند آئیلا

    کہت موئی گو دیہو جوائے

    سب کوئی دیکھے پتآئے

    نامہ پرونے سیلم سیل

    گو دہائی وچھرا میل

    دودھ دوھ جب مٹکی بھری

    لے بادشاہ کے آگے دھری

    بادشاہ محل میں جاے

    اور گھٹ کی گھٹ لاگی آئے

    کاجی ملا ونتی فرمائے

    بکشیس ہندو میں تیری گیا

    نامہ کہے سنو بادشاہ

    یہ کچھ پیتا مجھے دکھاے

    اس پیتا کا یہ پرمان

    ساچ سیل چالو سلطان

    نام دیو سب رہیو سماے

    مل ہندو سب نامے پہ جاے

    جو اب کی بار نہ جیوے گائے

    نام دیو کا پیتا جاے

    نامے کی کیرت رہی سنسار

    بھکت جنا لے اتار پار

    سکل کلیش نندک بھیا کھید

    نامے نارائن نہیں بھید

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے