اول نام حق کا لے بولوں سخن
بوند اس کی توحید کھولوں سخن
جیتے ہیں حکایت کے رابیاں
یو قصہ اونوں یوں کیے ہے بیاں
کے تھا چین میں ایک بڑا بادشاہ
دہائی پھرے اس کی ایک سال راہ
اس اطراف میں تھا جسے تخت و تاج
اطاعت کریں مالک دیوے خراج
ولایت ملک کچ نہ تھا اس کو کم
کسی کے طرف تے نہ تھا اس کو غم
ولے یوں کہے مج کو آنند نئیں
کے منج نسل میں ایک فرزند نئیں
جو مج بعد اچھے وارثے تخت وہ
جہاں میں نکالے بڑے بخت وہ
میرا تخت اس سوں کے پاوے نظام
کرے مجکو عالم منے نیک نام
اسے سلطنت تاجداری اچھے
دنیاں میں میری یادگاری اچھے
خدا پاس دن رات مانگے نسل
کرے خیر خیرات اس کے بدل
عبادت بے طاعت کرے بے قیاس
کہے یوں کے یا رب نہ کر توں نراس
دیا مج کو تھا رب تو یہ مرتبہ
پر کوئی یو دھندگی نا پھبا
عطا کر مجے یک فرزند سوں
بخت وار قابل خرد مند کوں
کے مج تیں کو نر اچھے اس کو دیکھ
بدے اس سوں چوندھیرے میرا نام نیک
یہی آرزو دل میں دھرتا اچھے
خدا سوں مناجات کرتا اچھے
کیا عاجزی جب وہ حد تے زیاد
دیا حق نے ای دل کو اس کا مراد
ہوا بند میں امید کا پھول ایک
بخت وار فرزند مقبول نیک
کے ویسا کسی شاہ کو گوتی نہ تھا
دریا میں بھی اس دھات موتی نہ تھا
دیکھیا اس کو لائق تلخ گاہ کا
تو رو روں ہوا شاد اس شاہ کا
بھوت شکر کر ای گندوری کیا
ادھک مال وہ عزیزاں کو دیا
وزیراں کو تشریف دے کر خوش حال
دے انعام لشکر کو کیتا نہال
وہ خوشنود اپنا ہے کر جان شاہ
رکھیا اس کیرا ناؤں رضوان شاہ
کیا ای خوشی سات ای دن گنائے
اسے دود پینے کو دائی ڈھنڈھائے
سو پیدا ہوئی ایک دائی بھلی
مہربان ہور گن بھری ماولی
سو لکھن بھوت عقل ترتیب کی
ملائم طبیعت میٹھی جیب کی
جواہر ستے گود اس کا بھرائے
بچے کو لے جا گود اس کے بٹھائے
اسے خوب گاواں دیے
صندوقاں سوں دیے
کرے اس گھڑی دے کو ای ملک مال
کرے ہور قبیلہ کو اس کے نہال
بچے کا بھی وہ بھوت خدمت کری
اسے پال سنبھال محنت کری
بچہ تھا تلگ دود اس کو پلائے
کری طبیعت تا اسے دھیان آئے
جب اس شاہزادے کو آیا شعور
تو کرنے لگی نیک بختی ظہور
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.