Sufinama

رسالہ من موہن

آزاد

رسالہ من موہن

آزاد

MORE BYآزاد

    ایک جوگی اپس کے جوگ سنگ

    نا اوروں سا دیو بھوگ کے سنگ

    مل پیو سے پاک اپنے گھر میں

    اسلام بھی کفر لے کے ہر میں

    رہتا تھا سدا الک نرنکار

    نا پیر اپس کے کفر کے ٹھار

    نا اور طریق میں رکھے پاؤں

    نا جان سوا کہیں اسے ٹھاؤں

    چند روز تھا اس فقیر سنگ

    دو رنگی کو چھوڑ ہو کے یک سنگ

    ایک روز کا اتفاق ایسا

    جنگل میں ٹھنا تھا شب بسیرا

    دونو ہی تھکے ہوئے قدم کے

    ٹھس کھائے ہوئے اپس کے دم کے

    اس دشت میں ساری رات بارے

    کچھ جاگتے سوتے شب گزارے

    پر جوگی یوں ہی رہا تھا بیٹھا

    اپس کے تھا پیو من میں بیٹھا

    جب رات اکھنڈ دوپہر ہوئی

    تب مجھ میں یہ بات کی گزر ہوئی

    یوں پوچھ اٹھا اے پیارے جوگی

    اے جان کے من موہن کے بھوگی

    کس حال میں ہو خاموش بیٹھے

    کس بات کے آپ ہیں کے در پے

    سنتے ہی یہ بات سر اچایا

    یہ بول میرے کو کہہ سنایا

    گرو میں عجب خیال میں تھا

    یوں جان سے خیل و خال میں تھا

    اے جان تو کون ہے مجھے کہہ

    یا خاک ہے پون ہے مجھے کہہ

    یا آگ ہے اور یا ہے پانی

    بتلا دے میرے کو تجھ نشانی

    کس شکل میں کس لباس میں ہے

    یا دھرتی میں یا اکاش میں ہے

    پیدا کیا کون ہے تیرے کو

    جو بھید تیرا ہے کہہ میرے کو

    جب مجھ کو دیا جواب یو جیو

    میں جیو ہوں بھئی ہر ایک کا پیو

    میں وہ ہوں کے آپ ہی آپ میں ہوں

    فراعون سا میں یہ میں نہیں ہوں

    نا خاک ہوں باد ہوں نہ پانی

    نا آگ ہوں نا کوئی نشانی

    نا کس نے کیا میرے کوں پیدا

    میں آپ سے آپ ہوں ہویدا

    ہے بھید میرا میرے میں مامور

    نہ کس کو یہ بھید پانے معذور

    کل چتر کے میں لباس میں ہوں

    ہر پھول میں پھول باس میں ہوں

    ناپاکی میں نہیں پاکی میں ہوں

    نور من بھی میں ہوں خاکی میں ہوں

    یہ کون سوا میرے ہیں خالی

    ہے دونوں جہاں مج ہات تھالی

    ہر جسم کو جیو ہے یہی جیو

    عشاق کو پیو ہے یہی جیو

    القصہ یہ باتیں ہوتے ہوتے

    ہم دونوں دوئی کو کھوتے کھوتے

    اتنے میں خروس باگ ہانکا

    صادق کا شفق فلک پہ پھانکا

    پڑھ صلوٰۃ و فرض کو گزر کے

    راہی ہوئے اپنے رہگزر کے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے