ایک جوگی اپس کے جوگ سنگ
نا اوروں سا دیو بھوگ کے سنگ
مل پیو سے پاک اپنے گھر میں
اسلام بھی کفر لے کے ہر میں
رہتا تھا سدا الک نرنکار
نا پیر اپس کے کفر کے ٹھار
نا اور طریق میں رکھے پاؤں
نا جان سوا کہیں اسے ٹھاؤں
چند روز تھا اس فقیر سنگ
دو رنگی کو چھوڑ ہو کے یک سنگ
ایک روز کا اتفاق ایسا
جنگل میں ٹھنا تھا شب بسیرا
دونو ہی تھکے ہوئے قدم کے
ٹھس کھائے ہوئے اپس کے دم کے
اس دشت میں ساری رات بارے
کچھ جاگتے سوتے شب گزارے
پر جوگی یوں ہی رہا تھا بیٹھا
اپس کے تھا پیو من میں بیٹھا
جب رات اکھنڈ دوپہر ہوئی
تب مجھ میں یہ بات کی گزر ہوئی
یوں پوچھ اٹھا اے پیارے جوگی
اے جان کے من موہن کے بھوگی
کس حال میں ہو خاموش بیٹھے
کس بات کے آپ ہیں کے در پے
سنتے ہی یہ بات سر اچایا
یہ بول میرے کو کہہ سنایا
گرو میں عجب خیال میں تھا
یوں جان سے خیل و خال میں تھا
اے جان تو کون ہے مجھے کہہ
یا خاک ہے پون ہے مجھے کہہ
یا آگ ہے اور یا ہے پانی
بتلا دے میرے کو تجھ نشانی
کس شکل میں کس لباس میں ہے
یا دھرتی میں یا اکاش میں ہے
پیدا کیا کون ہے تیرے کو
جو بھید تیرا ہے کہہ میرے کو
جب مجھ کو دیا جواب یو جیو
میں جیو ہوں بھئی ہر ایک کا پیو
میں وہ ہوں کے آپ ہی آپ میں ہوں
فراعون سا میں یہ میں نہیں ہوں
نا خاک ہوں باد ہوں نہ پانی
نا آگ ہوں نا کوئی نشانی
نا کس نے کیا میرے کوں پیدا
میں آپ سے آپ ہوں ہویدا
ہے بھید میرا میرے میں مامور
نہ کس کو یہ بھید پانے معذور
کل چتر کے میں لباس میں ہوں
ہر پھول میں پھول باس میں ہوں
ناپاکی میں نہیں پاکی میں ہوں
نور من بھی میں ہوں خاکی میں ہوں
یہ کون سوا میرے ہیں خالی
ہے دونوں جہاں مج ہات تھالی
ہر جسم کو جیو ہے یہی جیو
عشاق کو پیو ہے یہی جیو
القصہ یہ باتیں ہوتے ہوتے
ہم دونوں دوئی کو کھوتے کھوتے
اتنے میں خروس باگ ہانکا
صادق کا شفق فلک پہ پھانکا
پڑھ صلوٰۃ و فرض کو گزر کے
راہی ہوئے اپنے رہگزر کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.