Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

by امیر خسرو

دوگونہ

امیر خسرو کی سو غزلوں کا اردو غزل میں ترجمہ

by امیر خسرو

مصنف : امیر خسرو

سن اشاعت : 1975

صفحات : 213

مترجم : صوفی تبسم

دوگونہ

کتاب: تعارف

امیر خسرو فارسی اور ہندوی کے صوفی شاعر ہیں۔ انہیں طوطی ہند کہا جاتا ہے۔ زیر نظر کتاب میں ان کی فارسی کی سو غزلوں کا اردو ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ ترجمہ صوفی تبسم نے کیا ہے ۔ صوفی تبسم فارسی و اردو شاعری کے استاذ مانے جاتے ہیں۔ ان کی غزل گوئی کا سکہ اردو اور فارسی دونوں میں رائج ہے ۔وہ دونوں زبانوں کے لسانی مزاج کی نزاکتوں اور لطافتوں کے کامل رمز شناس ہیں جس کا اثر ترجمے میں بخوبی نظر آتا ہے۔ کمال کی بات یہ ہے کہ فارسی اشعار کا ترجمہ اردو اشعار میں کیا گیا ہے جو کہ انتہائی مشکل عمل ہے اور یہ فن میں کمال دسترس کا تقاضہ کرتا ہے ، مترجم نے ان تقاضوں کو بخوبی نبھایا ہے۔ ایک صفحہ پر اصل متن اور اس کے سامنے صفحے پر اس کا ترجمہ دیکھ کر پہلی نظر میں اصل اور ترجمہ میں اشتباہ ہو جاتا ہے مگر قرائت کے بعد یہ اشتباہ دور ہوجاتا ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف: تعارف

امیر خسرو کی پیدائش 651ھ موافق 1253ء میں موجودہ ضلع کانسی رام نگر، اتر پردیش کے پٹیالی میں ہوئی۔ نام یمین الدولہ اور لقب ابوالحسن تھا۔ عام بول چال میں آپ کو امیر خسرو کہا جا تا ہے۔ آپ کے والد امیر سیف الدین لاچین قوم کےایک ترک سردار تھے۔ منگولوں کے حملوں کے وقت ہندوستان آئے اور پٹیالی (آگرہ) میں سکونت اختیار کیا۔ ان کى والدہ ہندوستانی تھیں۔ آٹھ سال کی عمر میں یتیم ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد یہ خاندان دہلی منتقل ہوگیا۔ امیرخسرو نے سلطنت دہلی کے آٹھ بادشاہوں کا زمانہ دیکھا۔ آپ نے برصغیر میں اسلامی سلطنت کے ابتدائی ادوار کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی زندگی میں سرگرم حصہ لیا۔ محبوب الہی خواجہ نظام الدین اولیاء کے بڑے چہیتے مرید تھے۔ خسرو کو بھی مرشد سے انتہائی عقیدت تھی ۔ خسرو نے ہر صنف شعر، مثنوی، قصیدہ، غزل، اردو دوہے، پہیلیاں اور گیت وغیرہ میں طبع آزمائی کی۔ غزل میں پانچ دیوان یادگارچھوڑے۔ ہندوستانی موسیقی میں ترانہ، قول اور قلبانہ انہی کی ایجاد ہے۔ بعض ہندوستانی راگنیوں میں ہندوستانی پیوند لگائے۔ راگنی (ایمن کلیان) جو شام کے وقت گائی جاتی ہے انہی کی ایجاد ہے۔ کہتے یہ کہ ستار پر تیسرا تار آپ ہی نے چڑھایا۔ خواجہ نظام الدین اولیا کے مرید تھے اور انہیں کے قدموں میں دفن ہوئے۔ آپ کا تاریخ وصال 18 شوال المکرم 725ھ موافق 1325ء ہے۔ امیر خسرو شاعری سے ہی نہیں بلکہ موسیقی سے بھی کافی دلچسپی رکھتے تھے۔ ہندوستانی کلاسیکی موسیقی کی ایک اہم شخصیت بھی مانے جاتے ہیں۔ کلاسیکی موسیقی کے اہم ساز طبلہ اور ستار انہی کی ایجاد مانی جاتی ہے۔ فن موسیقی کے اجزا جیسے خیال اور ترانہ بھی انہی کی ایجاد ہے۔ دنیا میں اردو کا پہلا شعر امیرخسرو ہی کی طرف منسوب ہے۔ اس سلسلے میں اردو کے ابتدائی موجدین میں ان کا نام شمار ہے۔

.....مزید پڑھئے

مصنف کی مزید کتابیں

مصنف کی دیگر کتابیں یہاں پڑھئے۔

مزید

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے