" تغلق نامہ" امیر خسرو کی تاریخی مثنوی ہے جس میں انہوں نے غیاث الدین تغلق بادشاہ کی زندگی اور اس کی فتوحات کو نظم کا جامہ پہنایا ہے۔ امیر خسرو ہندوستان کی وہ مایہ ناز شخصیت ہے جسے ہم کسی ایک فن اور خصوصیت کے ساتھ مخصوص نہیں کر سکتے۔ اگر وہ شاعری میں غزل کے استاد ہیں تو قصاید میں خاقانی شیروانی کے ہم پلہ، مثنوی میں نظامی گنجوی کی برابری کرتے نطر آتے ہیں۔ تو قول و قوالی کے پیشرو، ان کے مراثی میں سوز و گداز ہے تو ان کی نثر سہل و مغلق نگاری کا نمونہ۔ موسیقی میں جگت گرو ہیں اور ہندوستان کی دو بڑی زبانوں کے موجد بھی۔ تاریخ نویسی میں بھی وہ اپنا جداگانہ مقام رکھتے ہیں خاص طور پر منظوم تاریخ نویسی میں ان کا کوئی ہمسر نہیں۔ خسرو اگر ایک ماہر جنگجو ہیں تو امارت ان کی شناخت ہے اس لئے وہ ہمیشہ ان چیزوں کو بہت ہی اچھے طریقے سے نظم کرتے ہین جو تاریخی پہلو لئے ہوئے ہوں کیونکہ وہ سب کچھ اپنی کھلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں ۔ قران السعدین ان کی تاریخی واقعہ ناگاری اور جدت مضمون کا جیتا جاگتا نمونہ ہے۔ تغلق نامہ میں قطب الدین مبارک شاہ کے قتل اور خسرو خان کی چند روزہ بادشاہی اور غیاث الدین تغلق کی فتح اور تخت نشینی کے حالات درج کئے گئے ہیں۔ اس مثنوی میں استادانہ پختگی اور قدرت بیان اس کے ہر شعر میں نمایاں ہے۔ تاریخی جزئیات کی صحت کا بہت ہی زیادہ خیال رکھا گیا ہے۔ دنیا میں بہت کم تاریخی مثنویاں ہیں جن میں اتنا زیادہ صحت واقعات کا خیال رکھا گیا ہو۔ اس مطبوعہ میں مرتب نے مثنوی کا خلاصہ بھی لکھ دیا گیا ہے۔
Born Abul Hasan Yameen-uddin, Amir Khusrau is considered to be the first poet of Urdu-Hindvi. The disciple of the famous Chishti saint Hazrat Nizamuddin Auliya, he was adept in Persian, Sanskrit, Urdu, Hindvi and many provincial languages of India. With an innate penchant for music, he is credited with the invention of musical instruments like the Tabla and Sitar. The art of Qawwali became a convention in Sufi gatherings in Khusrau’s time only. Some of his Khusrau’s Hindvi Geets have become a part of the folk. Besides poetry, he also composed Paheliyan, Kahmukarniyan, and Dhakosle, all of whom became extremely popular. Unable to bear the excruciating grief, he died in 6 months after the death of his Guru Hazrat Nizamuddin Auliya. "Full name Abul Hasan Yameen-uddin Amir Khusrau. Urdu - First Shair of Hindvi. The disciple of the famous Chishti saint Hazrat Nizamuddin Auliya. Persian, Sanskrit, Urdu, Hindvi and many Indian provincial languages were also empowered. Penetrating music and many ragas. And invented musical instruments such as tabla and sitar. Qawwali became common during his time and started trending in Sufi festivals. Wrote many Hindu songs which are still prevalent in the public mind. Along with Shairi, he has done puzzles, kahmukarniya, dhoksale. Also say those who became very popular. Due to not being able to bear the grief of the death of their guru, they died after 4 months. Major compositions - 1. Tuhfat-ul-Sigar 2. Wast-ul-Hayat 3. Matla-un-Anwar 4. Tughlaq-Nama 5. Khaliq Bari 6. Hasht-Bihisht 7. Afzal ul Fawid 8. Majnun-o-Laila
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets