Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

چلی سکھی پنیا بھرن کو چلی

نازاں شولا پوری

چلی سکھی پنیا بھرن کو چلی

نازاں شولا پوری

MORE BYنازاں شولا پوری

    چلی سکھی پنیا بھرن کو چلی

    سر پہ گاگریا نینوں میں سانوریا چلی سکھی

    صبح کا وقت ہے ساون کی گھٹا چھائی ہے

    نو بہاروں کی گھڑی بن کے دلہن آئی ہے

    اپنے گاگر میں تیرے پیار کا جل بھر لوں گی

    آدھے گھنٹے کا سفر ہے یہ سفر کر لوں گی

    زیور حسن سے آراستہ ہے صورت میری

    دل کے ارمانوں کو رہتی ہے ضرورت تیری

    رقص کرتی ہوئی پیغام نظارہ لے کر

    تیرے دیدار کا پنگھٹ پر سہارا لے کر

    چلی سکھی پنیا بھرن کو چلی

    سر پہ گاگریا نینوں میں سانوریا چلی سکھی

    چل کے پنگھٹ پہ الگ پیار کی دو بات کروں

    جل بھرن ہی کے بہانے سے ملاقات کروں

    چھیڑ خانی نا کرو ناز نویلی ہوں میں

    سہیلیو سہیلیو جانے بھی دو رستہ چھوڑو

    چھوڑو چھوڑو میرے ململ کا دوپٹہ چھوڑو

    زلف سلجھی ہوئی ہونٹوں پہ تبسم کی جھلک

    پیار کا ہار گلے پاؤں میں پائل کی جھنک

    چلی سکھی پنیا بھرن کو چلی

    سر پہ گاگریا نینوں میں سانوریا چلی سکھی

    لب جمنا پہ محبت کے گیت گاؤں گی

    اپنے جذبات سے بالم کو کھینچ لاؤں گی

    نظر نظر سے ملے گی تو مسکراؤں گی

    اجڑ چکی ہے جو دنیا اسے بساؤں گی

    دیا امید کا گھر آکے میں جلاؤں گی

    قدم قدم پہ محبت کے پھول اڑاؤں گی

    اسی سبب سے سولہ سنگار کرتی ہوں

    بات کہنے کی نہیں ان سے پیار کرتی ہوں

    چلی سکھی پنیا بھرن کو چلی

    سر پہ گاگریا نینوں میں سانوریا چلی سکھی

    میرے قرار کو بالم کے پیار نے لوٹا

    سکون چھین لیا انتظار نے لوٹا

    میں ایک ڈول نا کھینچوں گی ان کے آنے تک

    نا گھر کو لوٹ کے جاؤں گی ان کے آنے تک

    قدم قدم پہ چلوں گی وہ چال مستانی

    زمانہ دیکھ کے بولے چلی وہ دیوانی

    اٹھا اٹھا کے نظر آہ دیکھتے ہوں گے

    میں جا رہی ہوں مری راه دیکھتے ہوں گے

    بلا سے جان پڑے دور دور جاؤں گی

    مجھے تو جان ہے نازاںؔ ضرور جاؤں گی

    چلی سکھی پنیا بھرن کو چلی

    سر پہ گاگریا نینوں میں سانوریا چلی سکھی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے