چلیں_گے تیر جب دل پر تو ارمانوں کا کیا ہو_گا
دل کا افسانا سنتے ہیں سنانے والے
کاش سمجھے نا محبت کو مٹانے والے
پیار کا نام بھی لیتے ہوئے ڈر لگتا ہے
تیر کھینچے ہوئے بیٹھے ہیں زمانے والے
چلیں گے تیر جب دل پر تو ارمانوں کا کیا ہو گا
لوٹے گا گھر تو پھر اس گھر کے مہمانوں کا کیا ہو گا
سنا ہے عشق میں آتے ہیں دن آہوں کے نالوں کے
ابھی تک تو سلامت ہیں گریباں عشق والوں کے
اگر فصل بہار آئی تو دیوانوں کا کیا ہو گا
اٹھا ہیں شور ماتم شمع تیرہ جاں نثاروں میں
ابھی تو دل ہی جلتے ہیں محبت کے شراروں میں
کسی نے پر جلا ڈالے تو پروانوں کا کیا ہو گا
ادھورے ہیں ابھی پورے نہیں قصے محبت کے
ابھی تو دل میں پوشیدہ ہے افسانے قیامت کے
حقیقت ہو گئی ظاہر تو افسانوں کا کیا ہو گا
سنا ہے جام الفت میں بلا کا جوش ہیں ساقی
ابھی تو دل ہیں قابو میں ابھی تو ہوش ہیں باقی
اگر پی کر بہک اٹھے تو مستانوں کا کیا ہو گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.