Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آدمی چونک چکا ہے مگر اٹھا تو نہیں

مظفر وارثی

آدمی چونک چکا ہے مگر اٹھا تو نہیں

مظفر وارثی

MORE BYمظفر وارثی

    آدمی چونک چکا ہے مگر اٹھا تو نہیں

    میں جسے ڈھونڈھ رہا ہوں یہ وہ دنیا تو نہیں

    روح کو درد ملا درد کو آنکھیں نہ ملیں

    تجھ کو محسوس کیا ہے تجھے دیکھا تو نہیں

    رنگ سی شکل ملی ہے تجھے خوشبو سا مزاج

    لالہ و گل کہیں تیرا ہی سراپا تو نہیں

    چہرہ دیکھوں تو خد و خال بدل جاتے ہی

    چھپ کے آئینے کے پیچھے کوئی بیٹھا تو نہیں

    پھینک کر مار زمیں پر نہ زمانے مجھ کو

    ٹوٹ ہی جاؤں گا جیسے میں کھلونا تو نہیں

    زندگی تجھ سے ہر اک سانس پہ سمجھوتا کروں

    شوق جینے کا ہے مجھ کو مگر اتنا تو نہیں

    میری آنکھوں میں ترے نقش قدم کیسے ہیں

    اس سرائے میں مسافر کوئی ٹھہرا تو نہیں

    سوچتے سوچتے دل ڈوبنے لگتا ہے مرا

    ذہن کی تہ میں مظفرؔ کوئی دریا تو نہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے