آگ سے سیراب دشت زندگانی ہو گیا
آگ سے سیراب دشت زندگانی ہو گیا
شعلۂ دل آنکھ میں آیا تو پانی ہو گیا
درد سینے میں اٹھا ماتھے پہ شکنیں پڑ گئیں
رنگ چہرے کا صدائے بے زبانی ہو گیا
تیری آنکھیں آئنہ ہاتھوں میں لے کر آ گئیں
روبرو ہو کر ترے میں اپنا ثانی ہو گیا
جب بھڑک اٹھا تھا تیرے قرب سے میرا بدن
نام ان حساس لمحوں کا جوانی ہو گیا
کر دیا تھا میں نے جو آوارہ پتوں پر رقم
راز وہ رسوا ہواؤں کی زبانی ہو گیا
ایک ان مٹ روشنی تھا عرش کی محراب پر
آدمی کے روپ میں آ کر میں فانی ہو گیا
جن کے سینوں میں دھڑکتا تھا مظفرؔ میرا دل
آج میں ان کے لیے بھولی کہانی ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.