Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آگ سے سیراب دشت زندگانی ہو گیا

مظفر وارثی

آگ سے سیراب دشت زندگانی ہو گیا

مظفر وارثی

MORE BYمظفر وارثی

    آگ سے سیراب دشت زندگانی ہو گیا

    شعلۂ دل آنکھ میں آیا تو پانی ہو گیا

    درد سینے میں اٹھا ماتھے پہ شکنیں پڑ گئیں

    رنگ چہرے کا صدائے بے زبانی ہو گیا

    تیری آنکھیں آئنہ ہاتھوں میں لے کر آ گئیں

    روبرو ہو کر ترے میں اپنا ثانی ہو گیا

    جب بھڑک اٹھا تھا تیرے قرب سے میرا بدن

    نام ان حساس لمحوں کا جوانی ہو گیا

    کر دیا تھا میں نے جو آوارہ پتوں پر رقم

    راز وہ رسوا ہواؤں کی زبانی ہو گیا

    ایک ان مٹ روشنی تھا عرش کی محراب پر

    آدمی کے روپ میں آ کر میں فانی ہو گیا

    جن کے سینوں میں دھڑکتا تھا مظفرؔ میرا دل

    آج میں ان کے لیے بھولی کہانی ہو گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے