آج مے خانے میں نیت میری بھر جانے دے
آج مے خانے میں نیت میری بھر جانے دے
بادۂ ناب کے ساقی مجھے پیمانے دے
کس کو معلوم کہ کل کون رہے گا زندہ
آج رندوں کو ذرا پی کے بہک جانے دے
دیکھ اے دل نہ آنچ آئے وفا پر کوئی
جو بھی آتی ہے مصیبت میرے سر آنے دے
تجھ سے بھی دست و گریباں کبھی ہو گا واعظ
وحشیٔ عشق کو رنگ اور ذرا لانے دے
اے مرے دست جنوں بڑھ کے الٹ دے پردہ
حسن شرمانے پہ مائل ہے تو شرمانے دے
اک دو جام سے کیا پیاس بجھے گی ساقی
مے پلاتا ہے تو ایسے کئی پیمانے دے
عشق ہے عشق نصیرؔ ان سے شکایت کیسی
وہ جو تڑپانے پہ آمادہ ہیں تڑپانے دے
- کتاب : کلیات نصیرؔ گیلانی (Pg. 927)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.