سارا عالم نہ ہو کیوں کر بھلا شیدا تیرا
سارا عالم نہ ہو کیوں کر بھلا شیدا تیرا
دلكشو دلربا کیا حسن نرالا تیرا
جن و انسان ملک ہوں کی فرشتوں کی جماعت
فرش سے عرش تلک کرتے ہیں چرچا تیرا
ہیں قطاروں میں کھڑے انبیا کیا خوب سما ہے
اک جھلک دیکھنے کو یہ رخِ زیبا تیرا
بات والظهر سے صاف سمجھ آئی ہے
جو ہے اللہ کا رتبہ وہی رتبہ تیرا
اک اشارے سے پلٹتے ہوئے دل کی دنیا
ہم نے دیکھے ہیں وہ انداز انوکھا تیرا
لوگ اب تک نہ سمجھ پائے تجھے حیرت ہے
جب کہ اللہ میں تجھ میں نہیں میرا تیرا
اس سے بڑھ کر تو دلائل نہیں یکتائی کی
خود خدا بھی ہے یہاں چاہنے والا تیرا
ذرے ذرے کو بھروسہ ہے تری رحمت پر
معتقد سب ہوئے ہیں اے شہ والا تیرا
قوتِ حیدری ملتا ہے ترے در سے وہ
شیر کو نرغے میں لے لیتا ہے پالا تیرا
کچھ بگڑنے نہیں دے گا یہ جنابِ عامر کا
جب تلک اس کے ہے گردن میں یہ پٹہ تیرا
با ادب ہو کے یہ کہتے ہیں ملائک عامرؔ
کچھ عطا صدقہ کی مختار ہے بابا تیرا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.