کون کہوے ہے نسیمِ سحری آوے ہے
کون کہوے ہے نسیمِ سحری آوے ہے
گل بدن اوڑھے سحر ایک پری آوے ہے
دردِ الفت کو بڑھاتے ہیں گھٹا دیتے ہیں
اف بلا کی انہیں تو بخیاگری آوے ہے
اس بھرے شہر میں میرے سوا کوئی بھی نہیں
ایک ہم ہیں جسے شوریدہ سری آوے ہے
بقیہ تو نقل مکانی کیا کرتے ہیں سب
ہم کو یا جون کو ہی نوحہ گری آوے ہے
رقص میں ڈوب کے جانے کرے ہے کیا کیا دل
سامنے جب مرے وہ ایک پری آوے ہے
جس کو دیکھو اسے دیوانہ بنا دیتے ہو
خوب تم کو بھی صنم عشوہ گری آوے ہے
خود کو پہچاننا آسان نہیں ہے پیارے
دل لہو سے جب ہو تر دیداوری آوے ہے
زخم جن سے ملا ہے ایک انہیں ہی عامرؔ
شہر بھر میں یہاں بس چاراگری آوے ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.