Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے

جگر مرادآبادی

آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے

جگر مرادآبادی

MORE BYجگر مرادآبادی

    آنکھوں میں بس کے دل میں سما کر چلے گئے

    خوابیدہ زندگی تھی جگا کر چلے گئے

    حسن ازل کی شان دکھا کر چلے گئے

    اک واقعہ سا یاد دلا کر چلے گئے

    چہرے تک آستین وہ لا کر چلے گئے

    کیا راز تھا کہ جس کو چھپا کر چلے گئے

    رگ رگ میں اس طرح وہ سما کر چلے گئے

    جیسے مجھی کو مجھ سے چرا کر چلے گئے

    میری حیات عشق کو دے کر جنون شوق

    مجھ کو تمام ہوش بنا کر چلے گئے

    سمجھا کے پستیاں مرے اوج کمال کی

    اپنی بلندیاں وہ دکھا کر چلے گئے

    اپنے فروغ حسن کی دکھلا کے وسعتیں

    میرے حدود شوق بڑھا کر چلے گئے

    ہر شے کو میری خاطر ناشاد کے لیے

    آئینۂ جمال بنا کر چلے گئے

    آئے تھے دل کی پیاس بجھانے کے واسطے

    اک آگ سی وہ اور لگا کر چلے گئے

    آئے تھے چشم شوق کی حسرت نکالنے

    سر تا قدم نگاہ بنا کر چلے گئے

    اب کاروبار عشق سے فرصت مجھے کہاں

    کونین کا وہ درد بڑھا کر چلے گئے

    شکر کرم کے ساتھ یہ شکوہ بھی ہو قبول

    اپنا سا کیوں نہ مجھ کو بنا کر چلے گئے

    لب تھرتھرا کے رہ گئے لیکن وہ اے جگرؔ

    جاتے ہوئے نگاہ ملا کر چلے گئے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے