حقیقت اس بلا نوش ازل کی شیخ کیا جانے
حقیقت اس بلا نوش ازل کی شیخ کیا جانے
جسے تخلیق ہستی میں فرشتے تک نہ پہچانے
جنوں کی کار فرمائی کہاں تک ہے خدا جانے
کہ تا حد نظر عاقل نظر آتے ہیں ویرانے
کچھ آنسو چشم گریاں میں کچھ آنسو قلب بریاں میں
چلا ہوں بارگاہ حسن میں لے کر یہ نذرانے
بجا احکام ضبط غم مگر اس دل کو کیا کہئے
تمہارا نام آتے ہی چھلک جاتے ہیں پیمانے
نظر منزل پہ ہے اور پاوں ہیں صحرائے وحشت میں
جنوں میں بھی بلا کا ہوش رکھتے ہیں یہ دیوانے
ہیں تفسیر رموز کن مرے اشعار اے عاقل
کوئی سمجھے تو کیا سمجھے کوئی جانے تو کیا جانے
- کتاب : کلام عاقل و سودائی (Pg. 112)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.