میرے خون آرزو کو وہ سمجھ رہے ہیں پانی
میرے خون آرزو کو وہ سمجھ رہے ہیں پانی
انہیں ہوش تک نہ آیا مری لٹ گئی جوانی
میں نے پہلے ہی کہا تھا تری ہر ادا ہے فانی
دل بد نصیب تو نے مری بات ہی نہ مانی
مجھے آج ہی پلا دے نہ توکل پہ ٹال ساقی
کہ چھلک نہ جائے کل تک مرا جام زندگانی
نہ اڑا تو ٹھوکروں سے مری خاک قبر ظالم
یہی آخری بچی ہے ترے ہجر کی نشانی
مرے شعر سن رہے ہیں یہ مہہ و نجوم عاقلؔ
مجھے لے اڑی ہے میری یہی طرز خوش بیانی
- کتاب : صبحِ باراں (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.