ترے خون آرزو کو جو سمجھ رہا ہے پانی
ترے خون آرزو کو جو سمجھ رہا ہے پانی
تری اس نے در حقیقت کوئی قدر ہی نہ جانی
مجھے خاک اب ملے گا وہ بہار زندگانی
ترے عشق نے جو ظالم مری پھونک دی جوانی
کہیں لے نہ ٹوٹ جائے مرے نغمۂ وفا کی
کہ شکستہ ہو چلا ہے مرا ساز زندگانی
یہ جلے جلے سے تنکے یہ بجھا بجھا نشیمن
مرے حال پر ہوئی ہے یہ فلک کی مہربانی
شب غم کی آندھیوں کا مجھے اعتبار کم ہے
تمہیں اب بجھا کے جانا یہ چراغ زندگانی
کروں کس طرح مکمل غم عشق کا فسانہ
غم عشق لا فنا ہے مری زندگی ہے فانی
مرے شعر سن کے دشمن بھی یہ کہہ رہے ہیں عاقل
کہ غضب کی ہے لطافت تو بلا کی ہے روانی
- کتاب : صبحِ باراں (Pg. 37)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.