کب کسی کا کوئی دنیا میں رہا ہے یارو
کب کسی کا کوئی دنیا میں رہا ہے یارو
کون ساتھی مرا وحشت کے سوا ہے یارو
درد بن کر جو رگ و پے میں بسا ہے یارو
ماسوا اس کے نہیں کوئی خدا ہے یارو
بدلی بدلی سی گلستاں کی فضا ہے یارو
کوئی غنچہ ہے چمن میں نہ صبا ہے یارو
درد پھر دل میں مرے حد سے سوا ہے یارو
خون گلشن میں کسی گل کا ہوا ہے یارو
کوئی طوفان سر راہ گزر آ پہنچا
یا مرے دل کے دھڑکنے کی صدا ہے یارو
بے نیازانہ برابر سے گزر جاتے ہو
یہ بھی کیا کوئی محبت کی ادا ہے یارو
باندھ کر سر سے کفن جانب مقتل میں چلا
اک ستم گر نے مجھے یاد کیا ہے یارو
کون آیا ہے تصور میں قیامت لے کر
دل میں محشر سا مرے ایک بپا ہے یارو
ان کو دیکھا ہے محبت کی نظر سے میں نے
ہوں خطا وار یہی میری خطا ہے یارو
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 201)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.