کچھ تازہ ستم اب دل کے لیے ایجاد کرو تو بہتر ہے
کچھ تازہ ستم اب دل کے لیے ایجاد کرو تو بہتر ہے
یہ جور و جفا کا خوگر ہے بیداد کرو تو بہتر ہے
اس خانۂ دل کو تم آ کر آباد کرو تو بہتر ہے
ناشاد جسے سو بار کیا اب شاد کرو تو بہتر ہے
تسلیم مجھے تو سب کچھ ہے الزام جو مجھ پر رکھتے ہو
توڑے ہیں ستم جو تم نے مگر وہ یاد کرو تو بہتر ہے
ہیں در پہ تمہارے کب سے کھڑے کچھ عشق کے مارے اہل وفا
یہ لطف و کرم کے طالب ہیں دل شاد کرو تو بہتر ہے
پھر دل میں تلاطم ہو برپا منجدھار میں کشتی آ جائے
پھر آکے سفینہ ہستی کا برباد کرو تو بہتر ہے
ہم بچ کے بھلا جائیں گے کہاں ہم کو اسیر زلف کرو
اس قید و رسن سے حاصل کیا آزاد کرو تو بہتر ہے
یہ سوزش آہ قلب حزیں کچھ رنگ یقیناً لائے گی
مایوس نہ ہو تاثیر سے تم فریاد کرو تو بہتر ہے
- کتاب : تذکرہ شعرائے اتر پردیش جلد دسویں (Pg. 201)
- Author : عرفان عباسی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.