توڑ کے جاتے ہیں، رشتے نہ نبھانے والے
توڑ کے جاتے ہیں، رشتے نہ نبھانے والے
یاد آتے ہیں سدا چھوڑ کے جانے والے
تھی محبت کی رمق ان کی نگاہوں میں کبھی
اب تو آنکھیں ہی دکھاتے ہیں ملانے والے
ہم سے الفت ہے انھیں اور نبھائیں گے وہ
کہہ کے جاتے ہیں یہی، پیار جتانے والے
زندگانی میں کروں اپنی ترے نام مگر
کہہ کے یہ بات، بنے تم بھی رلانے والے
اس نے گر میری محبت کو جلایا ہے تو
جل بھی سکتے ہیں کسی روز جلانے والے
تم نے خوشیوں میں تو ہر وقت مرا ساتھ دیا
غم میں کیوں چھوڑ گئے غم کو مٹانے والے؟
پیار کا دیپ میں ہاتھوں میں لیے بیٹھا ہوں
کیوں نہیں آتے ہیں اب اس کو جلانے والے؟
ان کی یادوں میں ہے مشغول مرا دل ہر دم
اور یقیں ہے مجھے آئیں گے وہ آنے والے
شعر گوئی میں تو کیوں ڈوب گیا ہے رہبرؔ
اب تجھے کہتے ہیں شاعر یہ زمانے والے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.