Font by Mehr Nastaliq Web

توڑ کے جاتے ہیں رشتے نہ نبھانے والے

آس رہبر کلکتوی

توڑ کے جاتے ہیں رشتے نہ نبھانے والے

آس رہبر کلکتوی

MORE BYآس رہبر کلکتوی

    توڑ کے جاتے ہیں رشتے نہ نبھانے والے

    یاد آتے ہیں سدا چھوڑ کے جانے والے

    تھی محبت کی رمق ان کی نگاہوں میں کبھی

    اب تو آنکھیں ہی دکھاتے ہیں ملانے والے

    ہم سے الفت ہے انہیں اور نبھائیں گے وہ

    کہہ کے جاتے ہیں یہی پیار جتانے والے

    زندگانی میں کروں اپنی ترے نام مگر

    کہہ کے یہ بات بنے تم بھی رلانے والے

    اس نے گر میری محبت کو جلایا ہے تو

    جل بھی سکتے ہیں کسی روز جلانے والے

    تم نے خوشیوں میں تو ہر وقت مرا ساتھ دیا

    غم میں کیوں چھوڑ گئے غم کو مٹانے والے

    پیار کا دیپ میں ہاتھوں میں لیے بیٹھا ہوں

    کیوں نہیں آتے ہیں اب اس کو جلانے والے

    ان کی یادوں میں ہے مشغول مرا دل ہر دم

    اور یقیں ہے مجھے آئیں گے وہ آنے والے

    شعر گوئی میں تو کیوں ڈوب گیا ہے رہبرؔ

    اب تجھے کہتے ہیں شاعر یہ زمانے والے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے