Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آشکارا راز حسن کبریا کیونکر ہوا

امیر مینائی

آشکارا راز حسن کبریا کیونکر ہوا

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    آشکارا راز حسن کبریا کیونکر ہوا

    رہ کے سو پردوں میں عالم آشنا کیونکر ہوا

    اے مسیحا میرے دشمن ہوں شفا سے ناامید

    تو سلامت درد میرا لا دوا کیونکر ہوا

    اپنا بندہ بھی مجھے کہتا ہے پھر محتاج بھی

    تجھ سے شاہنشاہ کا بندہ گدا کیونکر ہوا

    پوچھ لے قاتل زبان تیغ سے سب سر گذشت

    کشتے کس منہ سے بتائیں کیا ہوا کیونکر ہوا

    جیتے جی برسوں میں تڑپا تب نہ لی تم نے خبر

    مر گئے پر پوچھتے ہو کیا ہوا کیونکر ہوا

    میں نہ مانوں گا کہ دی اغیار نے ترغیب قتل

    دشمنوں سے دوستی کا حق ادا کیونکر ہوا

    میں نہ مانوں گا نہ آئینے کا ہے سارا قصور

    خود بہ خود وہ خود پسند و خود نما کیونکر ہوا

    اس نے کھینچی تیغ یاں سر جھک گیا قصہ مٹا

    خلق یہ کیوں پوچھتی ہے ماجرا کیونکر ہوا

    چاٹتی ہے کیوں زبان تیغ قاتل بار بار

    بے نمک چھڑکے یہ زخموں میں مزا کیونکر ہوا

    الفت گیسو بلا تھی مر گیا پھنس کر امیرؔ

    ہے بڑا جھگڑا نہ پوچھو فیصلہ کیونکر ہوا

    مأخذ :
    • کتاب : کلام امیر مینائی (Pg. 12)
    • Author : امیر مینائی
    • مطبع : مشورہ بک ڈپو، دہلی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے